عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 7585
میں تبلیغی جماعت میں جاتا ہوں تو ساتھ میں موبائل فون لے کر جاتا ہوں اورموبائل چارج کرنے کی ضرورت پڑے تو مسجد میں چارج کرتے ہیں۔ تو کیا میں موبائل مسجد میں چارج کرسکتا ہوں؟
میں تبلیغی جماعت میں جاتا ہوں تو ساتھ میں موبائل فون لے کر جاتا ہوں اورموبائل چارج کرنے کی ضرورت پڑے تو مسجد میں چارج کرتے ہیں۔ تو کیا میں موبائل مسجد میں چارج کرسکتا ہوں؟
جواب نمبر: 758501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1566=1484/ د
مسجد کی بجلی سے چارج کرنا درست نہیں ہے، ضرورت سخت درپیش ہو تو ذمہ دار مسجد کو بتلاکر کچھ پیسے اس کے عوض مسجد میں داخل کردیں،پھر چارج کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب میں آپ سے جامع مسجد دہلی کے
بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ایک مرتبہ جب میں جامع مسجد دہلی گیا تو میں نے دیکھا کہ
مسجد میں جو جیسے چاہتا تھا کررہا تھا ۔مثلاً عورتیں مسجد کے اندر گھوم رہی ہیں
جہاں چاہا نماز پڑھ رہی ہیں۔ بچے مسجد میں کھیل رہے ہیں۔ آ پ کہہ سکتے ہیں کہ عجیب
سا ماحول تھا کیوں کہ میں پہلی بار اس مسجد میں گیا تھا تو میں یہ سب دیکھ کر حیران
تھا کیوں کہ میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورتیں بھی
مسجد کے اندر داخل ہوسکتی ہیں؟ اگر کر سکتی ہیں تو کیا وہ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اگر
نماز نہیں پڑھ سکتی ہیں یا مسجد کے اندر ہی نہیں جاسکتی ہیں تو آپ جامع مسجد دہلی
کے حالات کے بارے میں وضاحت کردیں میرا نظریہ صاف کریں، آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔
کیا زبانی وقف بھی تام ہوجاتا ہے؟
4402 مناظرکیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب نے اپنے
مکان کو مسجد کے لیے وقف کیا ہے لیکن ابھی بھی وہ مسجد کے مالک ہیں جب کہ وہ خود
یہاں نہیں رہتے۔ جب محلہ والے کسی حافظ کو امام بنانے کے لیے رائے دیتے ہیں تو
واقف نے کہا کہ میں امام خود دوں گا ۔ کیا یہ وقف صحیح ہے؟ ابھی تک وہ مکان مسجد
کی کوئی شکل اختیار نہیں کیا ہے ۔کیا ایسی مسجد میں جمعہ، پانچ وقت کی نماز پڑھنا
صحیح ہے،جب کہ قصبہ میں او رکئی مساجد ہیں؟ کیا اس مکان کو مسجد کہا جاسکتاہے؟
کیا ناجائز زمین پر بنائی گئی مسجد کو حکومت منہدم کرسکتی ہے؟
ہم
یہ سوال[ بینکاک مسجد اور تمل مسلم ایسوسی ایشن، تھائی لینڈ ]کی جانب سے لکھ رہے
ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے بینکاک شہر کے قلب میں ایک پانچ منزلہ [بینکاک
مسجد] کی تعمیر کی ہے۔ اس مسجد کے گراؤنڈ، فرسٹ اور سیکنڈ فلور کو ہم پنج وقتہ
نماز کے لیے استعمال کرتے ہیں نیز اس حصہ کو ہم نے وقف بھی کردیا ہے۔ چوتھی اور
پانچویں منزل کو ہم بطور کمیونٹی ہال کے طور پر استعمال کرتے ہیں جس کو ہم افطار،
بیان،تقریر،تبادلہ خیال، دعوتی پروگرام، نیز انڈیا اور تھائی لینڈ سے تشریف لانے
والے منسٹروں اور سرکاری آفیسروں کو مبارک باد دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ مرد
( مسلم اور غیر مسلم) چوتھی منزل پر بیٹھتے ہیں اور عورتیں تیسری منزل پر۔ پوری
عمار ت کے لیے دو علیحدہ داخلی راستے ہیں، ایک مردوں کے لیے اور دوسرا عورتوں کے
لیے۔ مسلم اورغیر مسلم دونوں کو مسجد (عبادت ہال) اور کمیونٹی ہال میں پہنچنے کے
لیے اسی راستہکو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے درمیان کچھ اختلافات ہیں کہ جس راستہ
کو مسلمان لوگ مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیا غیر مسلم بھی اسی
راستہ کو استعمال کرسکتے ہیں؟لہذا ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی معزز کمیٹی ہمارے شبہ کو
رفع کرنے کے لیے اور درج ذیل سوالات کے متعلق ہمارے خیالات میں اتفاق لانے کے لیے
ایک تحریری فتوی جاری کرے...