• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 69534

    عنوان: تعارف اور امتیاز کے لیے کسی شخصیت کے نام پر مسجد کا نام رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے

    سوال: ہمارے یہاں تقریباً ساڑھے تین سو سال کی ایک پرانی مسجد ہے جس کو از سر نو تعمیر کیا جارہا ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس مسجد کا نام ایک ایسے شخص کے نام پر رکھا جارہا ہے جو اس مسجد کے سابق امام ومتولی تھے، لیکن موصوف اخلاق عالیہ کے ساتھ ساتھ کچھ اخلاق رذیلہ کے ساتھ متصف تھے۔ ذیل میں ان کے کچھ اخلاق عالیہ واخلاق رذیلہ بیان کیے جاتے ہیں: اخلاق عالیہ (۱) حافظ قرآن وعالم تھے۔ (۲) بہت دنوں تک فی سبیل اللہ مسجد کے نام ومتولی تھے۔ (۳) عوام میں معزز ومخصوص آدمی تھے۔ (۴) علمائے دین کی انتہائی تعظیم کرے تھے۔ (۵) غرباء ، یتامی، مساکین پر انتہائی فیاض وسخی تھے۔ (۶) زندگی کے آخری وقت میں مسجد میں نماز کی حالت میں انتقال کئے۔ اخلاق رذیلہ (۱) ظاہراً و باطناً مختلف گناہ کبیرہ کے مرتکب تھے۔ (۲) اجنبی عورتوں کے ساتھ تعلق رکھتے تھے بالخصوص جنسی تعلقات کے بارے میں آدمیوں کا گمان ہے۔ (۳) علانیہ فسق وفجور کے کاموں میں مبتلا تھے جیسے ڈاڑھی کتروانا انگریزی والی ڈاڑھی رکھنا، کرکٹ وغیرہ مختلف کھیلوں سے انتہائی درجہ کی دلچسپی رکھنا، سگریٹ پینے کی عادت وغیرہ۔ صورت مسئولہ میں ایسے اوصاف واخلاق سے متصف شخص کے نام پر مسجد کے نام رکھنا از روئے شریعت صحیح ہے یا نہیں؟ مفصل ومدلل جواب تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 69534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 917-888/sd=11/1437 تعارف اور امتیاز کے لیے کسی شخصیت کے نام پر مسجد کا نام رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد کے سابق امام اور متولی کے نام پر بھی مسجد کا نام رکھا جاسکتا ہے؛ اس لیے کہ نام رکھنے میں اصل مقصود تعارف اور امتیاز ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ صحابہ، تابعین یا اسلاف میں سے کسی شخصیت کے نام پر نام رکھا جائے، تاکہ کسی کو اعتراض کا موقع نہ ملے۔ عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سابق بین الخیل التي أُضمرت من الحفیاء وأمدُہا ثنیةُ الوداع، وسابق بین الخیل التي لم تُضمر من الثنیة إلی مسجد بني زُریق، وأن عبد اللّٰہ بن عمر کان فیمن سابق بہا۔ (صحیح البخاري، کتاب الصلاة / باب ہل یقال: مسجد بني فلان رقم: ۴۲۰ دار الفکر بیروت) ویستفاد منہ جواز إضافة المساجد إلی بانیہا أو المصلي فیہا (عمدة القاري / باب ہل یقال مسجد بني فلان ۴/ ۱۵۹ دار احیاء التراث العربي، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند