• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 5363

    عنوان:

    میرے علاقہ میں ایک مسجد ہے جس میں پانچ وقت کی نماز اورجمعہ بھی ہوتاہے۔ اب اس مسجد کے ساتھ احاطہ میں ایک بڑی مسجد تعمیر ہوئی ہے۔ پرانی مسجد کے بارے میں مسجد کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس (پرانی مسجد) کی تعمیر کے وقت یہ ارادہ کیا گیا تھا کہ بڑی مسجد بنانے کے بعد اس (پرانی مسجد) کو مدرسہ یا اسٹور روم وغیرہ بنادیا جائے گا۔ یہ فرمائیں کہ (۱) کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ (۲) نئی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ تو نہیں ہے؟

    سوال:

    میرے علاقہ میں ایک مسجد ہے جس میں پانچ وقت کی نماز اورجمعہ بھی ہوتاہے۔ اب اس مسجد کے ساتھ احاطہ میں ایک بڑی مسجد تعمیر ہوئی ہے۔ پرانی مسجد کے بارے میں مسجد کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس (پرانی مسجد) کی تعمیر کے وقت یہ ارادہ کیا گیا تھا کہ بڑی مسجد بنانے کے بعد اس (پرانی مسجد) کو مدرسہ یا اسٹور روم وغیرہ بنادیا جائے گا۔ یہ فرمائیں کہ (۱) کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ (۲) نئی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ تو نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 5363

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 222=222/ م

     

    جو جگہ ایک مرتبہ مسجد شرعی بن گئی وہ ہمیشہ کے لیے مسجد ہی رہے گی اس کی مسجدیت کو باطل کرنا جائز نہیں، صورت مسئولہ میں پرانی مسجد (جس میں پنج وقتہ نماز اور جمعہ ہوتا آرہا ہے) کا بھی یہی حکم ہوگا یعنی اس کی مسجدیت کو ختم کرکے اس میں مدرسہ یا اسٹور روم وغیرہ بنانا صحیح نہیں، بنانے والوں کو چاہیے کہ نئی بڑی مسجد کے ساتھ پرانی مسجد کو بھی شامل کریں اور دونوں ملاکر ایک کردیں، کمیٹی والے پرانی مسجد کے حوالے سے جو بات کہہ رہے ہیں ان کے پاس اس سلسلے میں کیا ثبوت ہے، وہ ہمیں معلوم نہیں اور نہ اس جگہ کی صحیح صورت حال کا علم ہے، لہٰذا بہتر ہوگا کہ اس بابت مقامی علمائے کرام و مفتیان عظام سے دریافت کریں اورمتعلقہ مسئلہ ان سے ہی حل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند