• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 3366

    عنوان:

    زبیر ایک مدرسہ کا مدیرہے، اس کی تنخواہ بہت کم ہے، اس کی یہ خواہش ہے کہ مطبخ سے اس کا اور اس کی فیملی کا کھانا جاری ہے تاکہ اس کی تنخواہ بچ جائے جب کہ مطبخ کی ساری چیزیں زکاة کی ہیں۔ زبیر مستحق زکاة بھی نہیں ہے ، بیچارے کی خواہش کی تکمیل کے لئے کیا یہ صورت اختیار کی جائے؟

    سوال:

    زبیر ایک مدرسہ کا مدیرہے، اس کی تنخواہ بہت کم ہے، اس کی یہ خواہش ہے کہ مطبخ سے اس کا اور اس کی فیملی کا کھانا جاری ہے تاکہ اس کی تنخواہ بچ جائے جب کہ مطبخ کی ساری چیزیں زکاة کی ہیں۔ زبیر مستحق زکاة بھی نہیں ہے ، بیچارے کی خواہش کی تکمیل کے لئے کیا یہ صورت اختیار کی جائے؟

    جواب نمبر: 3366

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 317/ ب= 285/ ب

     

    مدرسہ کے مطبخ کے طعام کا حق صرف نادار طالب علموں کے لیے ہے، اور حسب تجویز زیادہ سے زیادہ مدرسین کے طعام کا بند وبست بھی کیا جاسکتا ہے، اپنے عیال کے طعام مدرسہ کی ذمہ داری میں نہیں ہے، لیکن آپ چونکہ مستحق زکاة نہیں ہیں، لہٰذا اپنا طعام بھی مدرسہ سے نہ لیں کیونکہ زکاة کی رقم کسی چیز کے عوض نہیں ہوتی ہے، البتہ بڑے مدارس میں ایک طریقہٴ کار یہ دیکھا گیا ہے کہ وہاں مدرسہ کی چکی سے گیہوں کی پسائی کے بعد، بہت سستی قیمت میں مدرسین کو آٹا دیا جاتا ہے، اس کو لینا جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند