• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 2815

    عنوان:

    مسجد کے حوض یا برآمدہ کو دوکان بنانا؟

     

     

    سوال:

    ہم لوگوں نے اپنے محلہ میں ایک ٹرسٹ قائم کیاہے، اس کے تحت مسجد کے لیے 60*90 کی جگہ ۷/ لاکھ روپئے میں خرید ناطے ہواہے اور ۷/ لاکھ میں سے تین لاکھ روپئے جگہ کے مالک کو بیانے کے طور پر اداکر دئے گئے ہیں اور اس جگہکو اس جازت سے قبضہ میں لیے لیا گیاہے۔ اب باقی بچے ہوئے روپئے (چارلاکھ) چھ مہینے میں مالک جگہ کو اداکرنا ہے۔ مسجد کی جگہ کی خریدار ی پوری نہ ہونے کی وجہ سے مسجد عارضی طور پر خریدی گئی جگہ کے سامنے کا پورا ادھا حصہ چھوڑکر پیچھے بنوائی گئی تاکہ مسجد کی پختہ اور مکمل تعمیر کا کا م بچے ہوئے حصے سے شروع کیا جاسکے اور دوران تعمیر نماز ادا کرنے میں کوئی پریشانی بھی نہ ہو۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جو نئی اور پختہ تعمیر کی جائے گی، اس کا انجینئر نگ نقشہ اس طرح سے ہے کہ جو ابھی عارضی مسجد کے حصے والی جگہ ہے وہ اس کے اندرونی سجدہ گاہوں میں شامل نہیں ہے ، کیا وہ جگہ ہم وضو کے لیے حواض یا برآمدہ یا کرایا میں دینے کے لیے دوکان وغیرہ کے لیے استعمال کرسکتے ہیں؟ یا پھر اس کو سجدہ گاہ میں شامل کرنا ضروری ہے؟ برا ہ کرم، جواب جلد دیں چونکہ تعمیری کام رکاہواہے۔

    جواب نمبر: 2815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 136/ د= 11/ ک

     

    مسجد کی پوری زمین میں سے جس حصہ کو خاص نماز کے لیے مختص کرنا ہے اور اصل مسجد قرار دینا ہے وہ ابھی آپ لوگوں نے نہیں کیا ہے، بلکہ عارضی طور پر ایک حصہ میں نماز پڑھنا شروع کردیا ہے، اوراس کو اصل مسجد (نماز کے مختص) کرنے کی نیت نہیں ہے، لہٰذا اصل مسجد (سجدہ گاہ) کی تعمیر ہوجانے پر اس عارضی نماز کی جگہ کو مسجد کی دیگر ضروریات میں (مثلاً وضو خانہ وغیرہ کے لیے) استعمال کرنا جائز ہے۔ نماز کے لیے مختص کرنے کی نیت کرلینے کے بعد تبدیلی جائز نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند