عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 175435
جواب نمبر: 17543531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:317-235/SD=5/1441
مسجد کی کیاریوں سے پھول کا پودا یا بیج گھر لے جاکر لگانا درست نہیں ہے، خواہ مسجد کے پھول پودے میں نقصان نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
لاک ڈاؤن میں گھر جاکر نہ واپس آنے والے تنخواہ کے حقدار ہیں یا نہیں ؟
1483 مناظرمسجد کے چندہ سے امام کو تنخواہ دینا؟
3316 مناظرایک مسجد کی آمدنی سے دوسری مسجد کے اخراجات ادا کرسکتے ہیں یا نہیں؟
4667 مناظرایک زیر تعمیر مسجد ہے۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا ایسے پتھر جن پر قرآن کریم کی کچھ آیتیں لکھی ہوئی ہیں ان کامسجد میں لگانا جائز ہے؟
3369 مناظرتجارتی حلقہ میں ایک مرحومہ نے اپنی جائداد مرنے سے قبل تین حصوں میں وقف کر دی تھی۔ ایک حصہ مسجد میں، ایک حصہ اپنی اکلوتی بیوہ بیٹی کو، اور ایک حصہ اپنی نواسی کو۔ (۲)وقف شدہ جائیداد میں ایک دکان بھی واقع ہے اور اس میں ایک کرایہ دار آج بھی بہت ہی معمولی کرایہ پر ہے۔ (۳)آج اس دکان کا کم سے کم کرایہ سات سے آٹھ ہزار ماہانہ آسکتا ہے لیکن جو صاحب اس وقت دکان میں ہیں وہ صرف 115روپیہ ماہوار ادا کررہے ہیں۔ (۴)کرایہ دار کے والد مرحوم نے تحریری طور پر یہ لکھ کر دیا تھا کہ جب بھی مکان مالکن کہیں گی دکان خالی کردی جائے گی۔(۵)وقف شدہ جائداد کی دکان کی تجارتی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حالیہ کرایہ دار نے اس ڈر سے کہ اگر مسجد کے علاوہ یہ جائداد کسی اور کی تحویل میں چلی جائے گی وہ صاحب (دکاندار) نے ایک پیشکش کی کہ اگر یہ جائداد مسجد کی تحویل میں آتی ہے تو وہ صاحب (دکاندار) دو لاکھ روپیہ دیں گے۔ جس کو پنچایت نے ایک عطیہ سمجھا اور ان صاحب (دکاندار) کو ایک اقرار نامہ اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دے دیا اور انھیں صاحب نے وقف شدہ جائداد کی قیمت ساڑھے چار لاکھ روپیہ مقرر کردی جب کہ اس کی قیمت کہیں زیادہ تھی۔ چونکہ جائداد تین حصوں میں وقف کی گئی تھی اور دو لاکھ کی پیشکش دینے والے صاحب (دکاندار) نے .....
1836 مناظر