• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 174269

    عنوان: قبرستان کی زمین میں دکان بنانا؟

    سوال: کیافرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک غیر مسلم نے دس بھگہ زمین قبرستان کے لئے وقف کہ تھی اور چار برادری اس قبرستان سے ملحق ہیں ۔ چند لوگوں نے قبرستان کے کنارے پر اپنی اپنی دکانیں بنالی کسی نے کرایہ پر دیدی اور کسی نے بذات خود اپنی دکان کرلی معلوم یہ کرنا ہے کہ قبرستان کی زمین میں دکان بنانا نا جائز ہے یا نہیں اور ان دکانوں کے کرایہ کو اپنے استعمال میں لا نا جائز ہے یا نہیں اور جو اب دکانیں ہیں ان کا اور ان کے کرایہ کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 174269

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa :242-214H=03/1441

    قبرستان کی زمین مردوں کی تدفین کے لئے وقف ہوتی ہے اس زمین کو کسی اور کام میں استعمال کرنا غرضِ واقف کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، پس صورت مسئولہ میں قبرستان کی زمین پر دکانیں بنوانا، یا ان دکانوں سے حاصل شدہ آمدنی اپنے ذاتی استعمال میں لانا ناجائز ہے، لہٰذا وہ دکانیں جو قبرستان کی زمین پر بنی ہوئی ہیں ان کو ہٹایا جائے، اور ان دکانوں سے جو آمدنی اور کرایہ حاصل ہوا اس کو قبرستان کے مصارف میں خرچ کیا جائے۔ علی أنہم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفین واجبة (شامی: ۶/۶۶۵، ط: زکریا دیوبند) (فتاوی محمودیہ: ۲۳/۲۵۸، ط: دارالمعارف دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند