• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 172825

    عنوان: مسجد کا پیسہ مدرسہ میں خرچ کرنا کیسا ہے؟

    سوال: میرا تعلق گوجرانوالہ ، پنجاب، پاکستان سے ہے آپ پوچھنا یہ تھا کہ مسجد کے بجلی کے بل اور امام و خطیب کے وظیفہ کی مد میں چندہ اکھٹا کرتے ہیں۔مسجد سے متصل طلباء اور طالبات کا مدرسہ بھی ہے ۔ اب مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ کسی صورت میں مسجد کے پیسوں کو مدرسہ کی ضرریات پوری کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ موسم گرما میں اے سی اور پنکھے چلنے کی وجہ سے جب مسجد کا بل زیادہ آتا ہے تو بل کے لئے دوبارہ اعلان کیا جاتا ہے ۔بصورت دیگر نمازیوں کو گرمی میں نماز پڑھنی پڑتی ہے ۔ اس معاملہ میں رہنمائی فرمائیں کیا کوئی گنجائش ہے کہ اس صورت حال میں مسجد کے پیسے مدرسہ میں استعمال کیے جائیں۔

    جواب نمبر: 172825

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1141-919/sn=1/1441

    جب لوگوں سے مسجد کی بجلی کا بل ادا کرنے اور امام وخطیب کو وظیفہ دینے کے عنوان سے چندہ کیا جاتا ہے تو مسجد کے لئے وصول شدہ چندے کی رقم مدرسے میں خرچ کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔ ․․․قالوا مراعاة غرض الواقفین واجبة (رد المحتار علی الدر المختار6/665، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند