• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 172041

    عنوان: مسجد میں کتاب فروخت کرنے کا اعلان

    سوال: ہمارے یہاں مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد امام صاحب کسی دینی یا اصلاحی کتاب کو خریدنے کا اعلان کرتے ہے اور پھر ایک شخص مسجد کے گیٹ پر اس کتاب کو فروخت کرتا ہے کیا اس طرح مسجد میں اعلان کرکے کتاب فروخت کرنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 172041

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1374-1203/L=12/1440

    مساجد کی بنا نماز ذکر تلاوت وغیرہ کے لیے ہے، تجارتی مقصد سے مسجد میں کتابوں کی خرید وفروخت کا اعلان درست نہیں؛ البتہ اگر تجارتی مقصد کے بغیر محض کتاب نفع بخش ہونے کی بنا پر اس کی خریداری کی ترغیب دیں تو مضائقہ نہیں۔

    عن أبی عبد اللہ، مولی شداد بن الہاد أنہ سمع أبا ہریرة، یقول: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”من سمع رجلا ینشد ضالة فی المسجد فلیقل لا ردہا اللہ علیک فإن المساجد لم تبن لہذا“ (صحیح مسلم 1/ 397، رقم: ۵۶۸، باب النہي عن نشد الضالة فی المسجد وما یقولہ من سمع الناشد) وفی حاشیة النووي: في ہذین الحدیثین فوائد منہا النہي عن نشد الضالة فی المسجد ویلحق بہ ما في معناہ من البیع والشراء والإجارة ونحوہا من العقود (شرح النووي علی مسلم: ۱/ ۲۱۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند