عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 171633
جواب نمبر: 171633
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1326-168T/L=11/1440
مسجد میں جگہ مخصوص کرنے اور الگ مصلی بچھانے کی رسم صحیح نہیں ، مسجد کسی کی مِلک نہیں، یہ حق پہلے آ نے وا لو ں کا بنتا ہے ؛لہذا مسجد میں پہلے پہونچ کر جو شخص جس جگہ بیٹھ جائے وہی حقدار ہے،اس کووہاں بیٹھنے سے روکنا یا جو بیٹھ جائے اس کو وہاں سے اٹھانا درست نہیں ۔
ومن ہنا یعلم جہل بعض مدرسی زماننا من منعہم من یدرس فی مسجد تقرر فی تدریسہ أو کراہتہم لذلک زاعمین الاختصاص بہا دون غیرہم حتی سمعت من بعضہم أنہ یضیفہا إلی نفسہ ویقول ہذہ مدرستی أو لا تدرس فی مدرستی وأعجب من ذلک أنہ إذا غضب علی شخص یمنعہ من دخول المسجد خصوصا بسبب أمر دنیوی وہذا کلہ جہل عظیم ولا یبعد أن یکون کبیرة فقد قال اللہ تعالی {وأن المساجد للہ} (الجن: 18) وما تلوناہ من الآیة السابقة فلا یجوز لأحد مطلقا أن یمنع مؤمنا من عبادة یأتی بہا فی المسجد لأن المسجد ما بنی إلا لہا من صلاة واعتکاف وذکر شرعی وتعلیم علم وتعلمہ وقراء ة قرآن ولا یتعین مکان مخصوص لأحد حتی لو کان للمدرس موضع من المسجد یدرس فیہ فسبقہ غیرہ إلیہ لیس لہ إزعاجہ وإقامتہ منہ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق ومنحة الخالق وتکملة الطوری 2/ 36، الناشر: دار الکتاب الإسلامی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند