• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 167487

    عنوان: ایک مدرسہ کی رقم دوسرے مدرسہ میں استعمال کرنا؟

    سوال: کچھ سال قبل میں ایک مدرسہ کا ذمہ دار تھا اور اس مدرسہ کی کچھ رقم میرے پاس باقی ہے تو وہ رقم میں کسی اور مدرسے میں دے سکتا ہوں جہاں تعلیم اچھی دی جاتی ہو کیونکہ جس مدرسہ کی رقم میرے پاس ہے وہ مدرسہ اس ٹائم ایک لاکھ سالانہ کرایہ پر چل رہا ہے اور اس میں تعلیم بھی اچھی نہیں دی جا رہی ہے کیونکہ جس نے وہ مدرسہ قائم کیا تھا ان کا تو انتقال ہو چکا ہے اور کچھ لوگ اس پر قبضہ جما کر اسے کرایا پر چلا رہے ہیں؟

    جواب نمبر: 167487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 331-283/D=04/1440

    جس مدرسہ کے لئے معطین نے رقم دی ہے امین، (مہتمم یا وکیل) کو اسی مدرسہ میں خرچ کرنا لازم ہے۔

    چاہے اس مدرسہ کے موجودہ مہتمم کے توسط سے ہو یا اپنے طور پر مدرسہ کی ضروریات میں خرچ کردی جائے یعنی اگر زکات کی رقم ہے تو وہاں کے طلبہ کو مالک بناکر دیدیا جائے۔ اور اگر امداد کی رقم ہے تو تعمیر یا اساتذہ کی تنخواہ میں بھی خرچ کرسکتے ہیں۔

    (۲) کچھ لوگ اس پر قبضہ جماکر اسے کرایے پر چلا رہے ہیں۔ اس میں صورت حال واضح نہیں ہوئی مدرسہ کو کرایہ پر چلانے کی کیا صورت ہے؟ نیز مدرسہ کی بلڈنگ اگر وقف ہے تو اس کا کرایہ کہاں خرچ کرتے ہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند