عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 164760
جواب نمبر: 164760
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:17-9T/SD=2/1440
(۱،۲)مسجد اگر بہت پرانی ہوگئی ہو جس کے گرنے کا اندیشہ ہو، تو محلہ والوں کے لیے اس کی دوبارہ تعمیر کی گنجائش ہے ؛ لیکن مسجد شرعی کے نیچے مارکیٹ بنانا جائز نہیں ہے ، مسجد شرعی نیچے تحت الثری سے آسمان تک مسجد ہی ہوتی ہے ،صورت مسئولہ میں اگر خستہ حالی کی وجہ سے مسجد گرنے کا واقعی اندیشہ ہے ، تو محلہ والوں کے لیے نئی تعمیر کی تو گنجائش ہوگی؛ لیکن مسجد شرعی کے نیچے مارکیٹ بنانا جائز نہیں ہوگا اورتنہا ایک آدمی کے لیے منہدم کرنے کے فیصلے کا اعتبار نہیں ہوگا؛ بلکہ محلہ کے ذمہ داران یا مسجد کی کمیٹی کا فیصلہ معتبر ہوگا ۔
قال ابن عابدین : قَالَ فِی الْبَحْرِ: وَحَاصِلُہُ أَنَّ شَرْطَ کَوْنِہِ مَسْجِدًا أَنْ یَکُونَ سِفْلُہُ وَعُلُوُّہُ مَسْجِدًا لِیَنْقَطِعَ حَقُّ الْعَبْدِ عَنْہُ لِقَوْلِہِ تَعَالَی ﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّہِ﴾ (الجن: 18)- بِخِلَافِ مَا إذَا کَانَ السِّرْدَابُ وَالْعُلُوُّ مَوْقُوفًا لِمَصَالِحِ الْمَسْجِدِ، فَہُوَ کَسِرْدَابِ بَیْتِ الْمَقْدِسِ ہَذَا ہُوَ ظَاہِرُ الرِّوَایَةِ وَہُنَاکَ رِوَایَاتٌ ضَعِیفَةٌ مَذْکُورَةٌ فِی الْہِدَایَةِ. اہ. .۔ (رد المحتار :۳۵۸/۴، کتاب الوقف، ط: دار الفکر، بیروت) فی الْکُبْرَی مَسْجِدٌ مَبْنِیٌّ أَرَادَ رَجُلٌ أَنْ یَنْقُضَہُ وَیَبْنِیَہُ ثَانِیًا أَحْکَمَ مِنْ الْبِنَاءِ الْأَوَّلِ لَیْسَ لَہُ ذَلِکَ؛ لِأَنَّہُ لَا وِلَایَةٌ لَہُ، کَذَا فِی الْمُضْمَرَاتِ وَفِی النَّوَازِلِ إلَّا أَنْ یَخَافَ أَنْ یَنْہَدِمَ، کَذَا فِی التَّتَارْخَانِیَّة وَتَأْوِیلُہُ إذَا لَمْ یَکُنْ الْبَانِی مِنْ أَہْلِ تِلْکَ الْمَحَلَّةِ وَأَمَّا أَہْلُ تِلْکَ الْمَحَلَّةِ فَلَہُمْ أَنْ یَہْدِمُوا وَیُجَدِّدُوا بِنَائَہُ وَیَفْرِشُوا الْحَصِیرَ وَیُعَلِّقُوا الْقَنَادِیلَ لَکِنْ مِنْ مَالِ أَنْفُسِہِمْ أَمَّا مِنْ مَالِ الْمَسْجِدِ فَلَیْسَ لَہُمْ ذَلِکَ إلَّا بِأَمْرِ الْقَاضِی۔ (الفتاوی الہندیة : ۴۵۷/۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند