عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 161281
جواب نمبر: 161281
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:974-786/sn=9/1439
سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص کو آپ جامع مسجد مارکیٹ کی دکان پر بٹھانا چاہتے ہیں وہ آپ کا ملازم یا وکیل نہیں ہے بلکہ مستقل شخص ہے، جسے آپ اپنی دکان (جو آپ کے پاس کرایہ داری کے معاہدے کے تحت ہے) کرایہ پر دینا چاہتے ہیں تو اس صورت کا حکم یہ ہے کہ ایسا کرنے کی شرعاً آپ کے لیے گنجائش ہے، آپ اس شخص سے ماہانہ یا سالانہ طے شدہ کرایہ وصول کرلیا کریں، اگر یہ کرایہ اصل کرایہ سے زیادہ ہو تب بھی کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اگر کرایہ دار دکان وغیرہ پر اپنی رقم سے کچھ کام کرایا ہوتا ہے تو اس کے لیے زیادہ کرایہ پر کسی کو دینا شرعاً جائز ہوتا ہے اور وہ اضافی کرایہ بھی اس کے لیے حلال ہوتا ہے، صورتِ مسئولہ میں آپ نے چونکہ دکان میں فرنیچر وغیرہ لگایا ہے؛ اس لیے آپ کے لیے اضافی کرایہ کے ساتھ کسی کو کرایہ پر دینا شرعاً جائز ہوگا، اور کرایہ کے مدمیں حاصل شدہ کل رقم آپ کے لیے مباح ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند