• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 154410

    عنوان: مكان كے بارے میں نیت مسجد كے لیے وقف كی تھی‏، كیا ہم اسے اپنی بھانجی كو دے سكتے ہیں؟

    سوال: امید ہے کہ آپ حضرات عافیت سے ہوں گے ، ہمارا ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے آج سے چند سال پہلے ایک مکان تین لاکھ چھبیس ہزار میں خریدا تھا،اس وقت یہ نیت کی تھی کہ مرنے کے بعد یہ مکان فلاں مسجد کیلے وقف ...ہم شادی شدہ نہیں ہیں، ہماری بھانجی ہماری خدمت کرتی ہے ، اس کے پاس مکان چھوٹا ہے ، ابھی ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ مکان بھانجی کو دیدیں...ابھی مکان کی قیمت بڑھ کر تین گنا ہو گئی ہے ، تو اب ہماراسوال ہے کہ پہلے نیت مسجد کی تھی ،کیا اب ہم نیت بدل سکتے ہیں ؟ مسجد کو ہم ساڑھے تین لاکھ روپنے دیدیں اور بھانجی کو مکان دیدیں، تو کیا اس کی گنجاش ہے ؟

    جواب نمبر: 154410

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1538-1431/B=1/1439

    محض آپ کے ارادہ اور نیت سے وہ مکان مسجد کے لیے وقف نہیں ہوا، نہ ہی آپ کے ذمہ مسجد کو دینا لازم وضروری ہوا؛ بلکہ آپ کو پورا اختیار ہے کہ آپ پورا مکان اپنی بھانجی کو دیدیں اور یہ بھی اختیار ہے کہ پورا مکان مسجد کو دیدیں اور یہ بھی اختیار ہے کہ کچھ پیسہ مکان کا مسجد کو دیدیں اور پورا مکان اپنی بھانجی کو دیدیں، جس طرح چاہیں کرلیں، سب طریقے جائز اور درست ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند