• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 153850

    عنوان: مسجد کے احاطہ میں عورتوں کی تعلیم اور کا نظم کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ٴذیل کے بارے میں ہماری جامع مسجد نمرہ سیکٹر ، ۱۴کوپر کھیرنہ ،نوی ممبئی انجمن خیر الاسلام ٹرسٹ کے تحت ہے ۔اس ٹرسٹ کے تحت دیگر خدمات کے ساتھ مسجد میں مدرسہ کی تعلیم کا نظم ہے اور مقامی طلبہ کے لیے شعبہٴ دینیات بھی قائم ہے ۔اس شعبہ کے زیر نگرانی مستورات کے لیے بھی مسجد سے قریب مکتب کا نظم کیا گیا تھاجس میں عورتیں اور بڑی عمر کی بچیاں ظہر سے عصر کے بیچ میں آکرتعلیم حاصل کرکے چلی جاتی تھیں۔جس جگہ پرمستورات کی تعلیم ہوتی تھی وہاں کی پریشانی کی وجہ سے ذمہ داران ٹرسٹ کاارادہ ہے کہ مسجدکے قبلہ کی جانب حیی علی الصلاة کی طرف ایک پترے کا Cabinرکھا جائے ،جس کے لیے ایک الگ چھوٹا گیٹ بھی ہے ،جس سے مستورات آکر وہیں سے پڑھ کر چلی جائیں گی۔نیزذمہ دارن ٹرسٹ کا یہ بھی سوچنا ہے کہ نماز کے اوقات میں مرد حضرات تو مسجد میں جا کر اپنی نماز پڑھ لیں گے اور عورتیں اس کیبن میں اپنی اپنی نمازالگ اداکر لیں گی۔ واضح ہو کہ مقامی میونسپلٹی کارپوریشن کی طرف سے اس حصہ میں کسی طرح کی تعمیر کی اجاز ت نہیں ہے ۔ تو سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح مسجد کے ایک باونڈری میں مستورات کی تعلیم کے لیے اور ان کی نماز کے لیے نظم کرنا مناسب ہے ؟اور اس کیبن کا خرچ مسجد کے اکاونٹ سے دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟۔سوال کو واضح کرنے کے لیے مسجد کا نقشہ بھی پیش خدمت ہے ۔براہِ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں خوب وضاحت کے ساتھ جواب تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 153850

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1330-1460/B=1/1439

    جب میونسپلٹی کارپوریشن کی طرف سے مسجد کی داہنی جانب پترے کا کیبن بنانے کی اجازت نہیں ہے تو آپ کے لیے مسجد کے متصل کارپوریشن کی زمین میں اس کی اجازت کے بغیر مستورات کی تعلیم کے لیے کیبن بنانا جائز نہیں۔ اور یہ صورت مسئولہ میں سوچنا بھی بہتر نہیں کہ عورتیں اسی کیبن میں نماز پڑھ لیا کریں کیونکہ عورتوں کے لیے اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ اسی طرح کیبن کا خرچ مسجد کے اکاوٴنٹ سے دینا یہ بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند