• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 150877

    عنوان: رمضان المبارک میں بغیر داڑھی والے حافظ صاحب کے پیچھے نماز تراویح پڑھنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام دارلعلوم دیوبند نیچے مندجذیل سوالات کے جوابات میں:- سوال 1:- رمضان المبارک میں بغیر داڑھی والے حافظ صاحب کے پیچھے نماز تراویح پڑھنا مکروہ ہے لیکن مکروہ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں۔ آپ کے ایک فتوی کا جواب جس کی فتوی آی ڈی:(ل)10/1430 -1274=1602 دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صرف مکروہ لکھ کر گنجائش چھوڑی ہے ۔ کہ بغیر داڑھی والے حافظ صاحب پڑھا سکتے ہیں۔ جن حضرات کو بھی فتوع دیکھاوں گا بولیں گے کہ حرام نہیں لکھا ہے ، مجھے یہ مسلہ مکمل وضاحت کے ساتھ بتا دیں۔ سوال2:- مسجد کی کمیٹی تمام حفاظ اکرام جو سارے سال داڑھی کٹاتے ہیں اور رمضان میں رکھ لیتے ہیں ان سبھی کو اجازت دے دی ہے ۔ اب کیا ہم ان حافظ حضرات کے پیچھے تراویح پڑھیں یا نہیں۔ سوال3:- ایک مولانا ہیں جو ہماری مسجد میں تفسیر کرنے آتے ہیں ان جب اس مسئلہ کو پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کے تراویح کی امامت بغیر داڑھی والا بھی کرا سکتا ہے کیوں کہ یہ سنّت موکداہ کی امامت ہے ، فرض نماز کی امامت نہیں ہے ، اور وہ کہتے ہیں کہ گنجائیش ہے ۔ آپ بتا دیں کہ گنجائیش ہے یا نہیں۔ سوال4:- کمیٹی کے ایک ممبر کا قیاس۔ جس انھوں نے کہا کہ جیسے ٹی وی اور گھڑی پہلے حرام تھے لیکن اب ان کا استعمال جائز ہے ۔ اسی طرح مساجد میں تراویح کی امامت بغیر داڑھی والا کرا سکتا ہے ورنہ حافظ قرآن بھول جاے گا۔ مساجد خالی ہو جائیں گی۔ لوگ حفظ کرنا چھوڑ دیں گے ۔ کیا یہ وجوہات دیکھ کر آپ اجازت دیں گے یا نہیں۔ سوال 5:- ہماری مسجد کی کمیٹی میں بد عقیدہ لوگ ہیں (غیرمقلدین اور بریلوی) ایسے لوگوں کو مسلک حق اہل سنّت والجماعت حنفی دیوبند والو کی مساجد میں ممبر بنانا جائز ہے یا نہیں۔ تمام سوالات کے جوابات Pdf فائل کی شکل میں دے دیں۔ تاکہ میں یہ جوابات علاقے کی تمام مساجد میں بھیج سکوں جس سے انہیں دین کی صحیح روشنی مل جاے ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 150877

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1099-1123/L=9/1438

    (۱،۲،۳) داڑھی مونڈانے والے کی اقتداء میں نماز خواہ فرض ہو یانفل کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا ہوتی ہے؛لہذا ایسے شخص کو فرض یا تراویح میں امام مقرر نہ کیا جائے ؛البتہ اگر کوئی حافظ صدق دل سے توبہ کرلے اور اس کی توبہ پر مسجد کی کمیٹی کو اطمینان بھی ہوجائے،نیز اس کے بعد داڑھی بھی اس کی ایک مشت کی ہوجائے تو ایسے شخص کو امام مقرر کیا جاسکتاہے؛لیکن جو حافظ صرف رمضان ہی میں داڑھی رکھتا ہو بالخصوص جبکہ داڑھی بھی اس کی خشخشی ہو ایسے شخص کو فرض یا تراویح میں امام مقرر کرنا درست نہیں۔

    (۴) ٹی۔وی کا استعمال پہلے بھی ناجائز تھا اور اب بھی ناجائز ہے ؛لہذا اس پر قیاس کرنا ہی غلط ہے ،امامت کا منصب چونکہ عظیم ہے،امام نائبِ رسول ہوتا ہے؛لہذا اس کی شباہت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ہونی چاہیے ،جو شخص حافظ ہو کر بھی داڑھی مونڈائے اس نے اپنی حیثیت خود ختم کرلی، اب وہ اس لائق نہیں رہا کہ اس کو امام مقرر کیا جائے۔

    (۵)ایسے لوگوں کو مسجد کی کمیٹی کا ممبر بنانا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند