• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 149729

    عنوان: كیا مسجد کے اوپر آسمان تک کی فضا مسجد ہی کے حکم میں ہوتی ہے ؟

    سوال: سنا ہے کہ مسجد کے اوپر آسمان تک کی فضا مسجد ہی کے حکم میں ہوتی ہے ۔ یہ بات کس حد تک صحیح ہے ؟ اسی طرح مسجد کے نیچے بھی اصل مسئلہ اس بات پر پیش آیا کہ ہمارے محلہ میں سطح زمین سے نیچے تقریباًدو منزلہ نیچے (basement)مین مسجد ہے اور اوپر گراونڈ فلور سے ایک منزلہ اوپر ایک ہوٹل ہے ۔ اور اس سے ایک منزلہ اوپر ڈانس بار ہے ۔ لہذا اس اعتبار سے شریعت کی نگاہ میں کہاں تک صحیح ہے ؟ نیز ضمناً مسجد کے اوپر دوکان وغیرہ کی تعمیر کا مسئلہ بھی تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 149729

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 609-586/sd=6/1438

    جی ہاں ! آپ نے صحیح سنا ہے کہ مسجد شرعی تحت الثری سے آسمان کی فضاء تک مسجد کے حکم میں ہوتی ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر زمین مسجد کے لیے وقف ہے ، تو فضائے آسمان تک کے حصے کو مسجد کے علاوہ کسی اور مصرف میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ اور زمین کو مسجد کے لیے اس طور پر خاص کرنا کہ اوپر کے حصے میں ہوٹل وغیرہ بنایا جائے گا، اس سے نیچے کی مسجد مسجد شرعی نہیں بنے گی، اس کی حیثت مصلی (جماعت خانے )کی ہوگی۔ قال فی البحر: وحاصلہ أن شرط کونہ مسجدًا أن یکون سلفہ وعلوہ مسجدًا ینقطع حق العبد عنہ لقولہ تعالیٰ: ﴿وَاَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ﴾ [الجن: ۱۸) (الدر المختار مع الشامی / مطلب فی أحکام المسجد :۶/۵۴۷زکریا) (۲) ابتدائے تعمیر کے وقت مصالح مسجد کے لیے مسجد کے اوپر یا نیچے دکان بناکر کرایہ پر دینے کی گنجائش ہے ۔بشرطیکہ وہ مسجد ہی کے لیے وقف ہو۔ لو جعل تحتہ حانوتًا وجعلہ وقفًا علی المسجد، قیل: لا یستحب ذٰلک، ولکنہ لو جعل فی الابتداء ہٰکذا صار مسجدًا وما تحتہ صار وقفًا علیہ۔ (حاشیة الشلبی علی تبیین الحقائق / کتاب الوقف ۴ ۴/۲۷۱زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند