• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 149235

    عنوان: مسجد و مدرسہ کے مشترکہ چندے کا مصرف

    سوال: بندے کے والد صاحب ما شاء اللّہ بہت دیندار ہیں انہوں نے اللہ کے فضل سے دو مسجد اور دو مکتب قائم کیا ہے ، ان میں چندے کا کوئی خاص باہری انتظام نہیں ہے ،اب ایک مسجد کے مکتب کو با قاعدہ مدرسہ میں تبدیل کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ دونوں مساجد میں جو جمعہ کے دن کا چندہ ہوتا ہے کیا اس کو مدرسہ میں استعمال کیا جا سکتا ہے ؟ جب کہ وہ چندہ کوئی خاص مدرسہ یا مسجد کے نام پر نہیں کیا جاتا اور نہ ہی مسجد و مدرسہ کا پیسہ الگ رکھا جاتا ہے بلکہ جو بھی پیسہ آتا ہے وہ مسجد کے امام صاحب کے حوالہ ہوتا ہے اور ایک کاپی میں لکھ لیا جاتا ہے تاکہ جو بھی ضرورت ہو خواہ مسجد کی یا مدرسہ کی اس میں استعمال ہو تو کیا اس میں کوئی حرج ہے ؟ یا پھر مسجد کا اور مدرسہ کا پیسہ الگ الگ رکھنا چاہئے ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ ایک مسجد و مکتب میں جو پیسہ آتا ہے کیا اس کو دوسری مسجد و مدرسہ میں استعمال کر سکتے ہیں جب کی صورت یہ ہے کہ دونوں مسجدوں و مکتبوں کی ذمہ داری ایک ہی شخص کے سپرد ہے اور انہوں نے ہی ان کو قائم کیا ہے جیسا کہ اولا میں ذکر بھی کیا تھا۔

    جواب نمبر: 149235

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 733-753/H=7/1438

    (۱) معطیین چندہ کو اگر پوری صورت حال کا علم ہے اور زکاة وصدقاتِ واجبہ چندہ میں نہیں دیئے جاتے بلکہ امداد وصدقاتِ نافلہ ہی کی مد میں چندہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بوجہ اذنِ معطیین دلالةً کے مسجد ومکتب کی ضروریات میں خرچ کرنا درست ہے، البتہ مسجد ومکتب کے آمد وصرف کا حساب کتاب بالکل الگ الگ رہے، چندہ بھی الگ الگ ہی کیا جائے تو بہتر ہے اور مکتب کو بڑھاکر مدرسہ بنانا ہو تب تو علیحدہ کرہی لینا چاہیے۔

    (۲) جس مدرسہ ومکتب اور مسجد کے لیے چندہ جمع کیا ہے اسی مدرسہ مکتب اور مسجد پر خرچ کرنا ضروری ہے، ایک کی رقم کو دوسرے پر خرچ کرنا جائز نہیں، خواہ ذمہ دار ایک ہی شخص ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند