• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 158194

    عنوان: نماز پڑھنے کا دل نہیں کرتا، کیا کریں؟

    سوال: (۱) قرآن حفظ کرنے کے بعد بھول نہ جائے، اس کے لیے کوئی وظیفہ یا حل بتائیں؟ (۲) نماز پڑھنے کا دل نہیں کرتا، کیا کریں؟ (۳) سر میں جوئیں ہوں، تو مرد ریشمی لباس پہن سکتا ہے؟ (۴) مقام ابراہیم کیاہے؟ (۵) داڑھی کاٹ سکتے ہیں اور کتنی؟

    جواب نمبر: 158194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:464-378/N=5/1439

    (۱): روزانہ پابندی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کیا جائے۔ اور اگر ہوسکے تو نوافل میں یومیہ کم از کم ایک پارہ پڑھا جائے، اس سے إن شاء اللہ قرآن کریم خوب پختہ یاد ہوجائے گا اور بھولنے کی نوبت نہیں آئے گی ۔

    (۲): کچھ روز ہمت وکوشش کرکے نماز با جماعت کی پابندی کریں، اس کے بعد إن شاء اللہ نماز پڑھے بغیر دل کو سکون نہ ملے گا۔

    (۳): سر میں جوئیں ہوجائیں تو سر منڈادیں یا کنگھی سے جویں نکال دیں یا کوئی اور مناسب تدبیر اختیار کریں۔آج کل مردوں کو جوئیں کی وجہ سے ریشم کا کپڑا پہننے کی ضرورت نہیں۔

    (۴): مقام ابراہیم ایک پتھر کا نام ہے، جس پر حضرت ابراہیم علیہ الصلاة والسلام نے اپنے قدم مبارک رکھ کر بیت اللہ کی تعمیر فرمائی تھی اور وہ خانہ کعبہ کے پاس موجود ہے۔

    (۵): داڑھی مونڈنا یا ایک مشت سے کم پر کاٹنا ناجائز وحرام ہے ۔ اور اگر ایک مشت سے بڑھ جائے تو زائد کاٹ سکتے ہیں؛ بلکہ زائد حصہ کاٹ لینا سنت ہے ۔اور ایک مشت سے بہت زیادہ بڑھ جائے تو زائد حصہ کا نہ کاٹنا خلاف سنت اور خلاف زینت ہے۔

    فلذلک - فلأجل أن الأمر للوجوب -کان حلق اللحیة محرما عند أیمة المسلمین المجتھدین: أبي حنیفة ومالک والشافعي وأحمد وغیرھم، وھاک بعض نصوص المذاھب فیھا؛ قال في کتاب الصوم من الدر المختار:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک- أي:دون القبضة - کما یفعلہ بعض المغاربة ومخنثة الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل یھود الھند ومجوس الأعاجم اھ وقال فی البحر الرائق:……وأما الأخذ منھا وھي دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربة والمخنثة من الرجال فلم یبحہ أحد کذا في فتح القدیر اھ ونحوہ في شرح الزیلعي علی الکنز وحاشیة الشرنبلالي علی الدرروغیرھما من کتب السادة الحنفیة (المنھل العذب المورود،کتاب الطھارة، حکم اللحیة ۱:۱۸۶،ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت لبنان)، قولہ:”والسنة فیھا القبضة “:وھو أن یقبض الرجل لحیتہ فما زاد منھا علی قبضة قطعہ کذا ذکرہ محمد في کتاب الآثار عن الإمام۔ قال: وبہ نأخذ محیط اھ ط (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل فی البیع وغیرہ،۹:۵۸۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،والتقصیر فیھا سنة وھو أن یقبض الرجل لحیتہ فما زاد علی قبضتہ قطعہ؛ لأن اللحیة زینة وکثرتھا من کمال الزینة، وطولھا الفاحش خلاف الزینة والسنة (الاختیار لتعلیل المختار، ۴: ۱۵۱، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند