عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 149284
جواب نمبر: 149284
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 512-404/Sd=6/1438
پہلا فتوی منسلک کر کے سوال کرنا چاہیے، بہر حال ! فضائل اعمال اور بہشتی زیور پڑھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرآن نہ پڑھا جائے؛فضائل اعمال کے پڑھنے یا سننے سے اعمال کا شوق اور گناہوں سے نفرت پیدا ہوگی، جب کہ بہشتی زیور سے اسلامی زندگی کا علم ہوگا کہ مسلمان کو زندگی اسلامی طریقے پر کیسے گزارنی چاہیے اور قرآن کریم کی تلاوت بذات خود مقصود ہے، سمجھے بغیر بھی قرآن پڑھنے سے ثواب ملتا ہے، ہر حرف پر ایک نیکی کا ملنا حدیث میں مذکور ہے؛ البتہ قرآن کریم کا ترجمہ یا تفسیر پڑھنا چونکہ ایک نازک کام ہے، اس لیے ہر عامی شخص کو اس کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، عوام کو چاہیے کہ وہ مستند علماء کے تفسیر کے حلقے میں بیٹھ کر قرآن کریم کے معانی کو سمجھیں، اپنے طور پر ترجمہ یا تفسیر دیکھنے کے لیے پڑھالکھا ہونا اور سمجھدار ہونا شرط ہے، ایسا شخص خود سے بھی قرآن کریم کا ترجمہ اور تفسیر دیکھ سکتا ہے؛ لیکن ایسے شخص کو بھی کسی عالم دین کی نگرانی اور راہنمائی میں ترجمہ تفسیر دیکھنی چاہیے،ضرورت اور کھٹک کے وقت عالم دین سے مراجعت کرنی چاہیے، خود سے قرآن کے ترجمہ کو پڑھ کر غور کرنے میں اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ آدمی اپنی ناقص فہم سے قرآن کے معانی کا کوئی غلط مطلب سمجھ لے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند