• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 146036

    عنوان: بغیر سند یافتہ کا قران کی تفسیر دیکھ کر پڑنا

    سوال: بعد سلام کہ عرض یہ ہے کہ میں فیروز خان ابن عبداللطیف خان کتور،ساکن اکبر نگر،باڑ،ضلع دھارواڑ،پچھلے آٹھ سالوں سے باڑ کی مسجد اور بعد میں اکبر نگر کی مسجد میں امامت کے فرایض انجا م دے رہا ہوں اور حسب استطاعت بچوں اور بڑوں کو قران کی تعلیم یعنی نورانی قاعدہ وغیرہ پڑھاتا رہتا ہوں، میر ے پاس تقریباً دیڑھ سو بچے قران پڑھ چکے ہیں اور وہ بچے اب دوسروں کو پڑھا بھی رہے ہیں۔میں با قاعدہ مدرسے سے تعلیم حاصل کر کے سند نہیں لیامگر نورانی قاعدہ ایک مدرسے کے مدرّس حافظ علاودین صاحب جو نورانی مسجد و مدرسہ ممبرا تھانہ ممبئی کے امام و مدرس تھے ، اب فل وقت چونا بھٹی مسجدمحمد علی روڑ ممبئی میں مدرّس ہیں، پھرسعودی عرب میں کام کے سلسلے میں جانا ہوا تو وہاں ایک مصری قاری صاحب سے تجوید اور مشق کیا،اس کے بعد دھاروار میں مدرسہ حسینیہ جو پہلے ھتّی کول میں تھا،کے مہتمم صاحب قاری مظہرالحق قاسمی صاحب کے پاس چند دن مشق کیا ہوں۔اور دینی مسائل کے سلسلے میں علماے دیوبند سے رابطہ کرتا رہتا ہوں۔اور انٹر نیٹ میں علماے دیوبند کے درس ِ قران سنتا رہتا ہوں جیسے معارف القران،حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی،مفتی محمود عثمانی صاحب سے ،مولانا محمد اسلم شیخوپوری صاحب سے ،حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے ،درس ِ قران ڈاٹ کام،دین اسلام ڈاٹ کام،ہند ڈاٹ کام،سے بیانات اور قران کی تفسیر سنتا رہتا ہوں،اور براہ راست حضر ت مولانا زین الدّین قاسمی صاحب سے قران کی تفسیر سنتا رہتا ہوں۔ اب تقریباً دیڑھ سال سے مولانا کے مشورے سے ، کے فتویٰ کے مطابق قران کی تفسیر معارف القران کتاب دیکھ کر مسجد میں پڑھ رہا ہوں جسے مرد حضرات مسجد میں او ر مستورات مسجد کے بغل والے گھر میں اسپیکر کے ذریعہ با پردہ سنتی آرہی ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ایک آدمی اس پر اعتراض کر رہاہے اور اعتراض یہ ہے کہ قران میں بعض آیتیں ایسی ہیں مثلاً سورة النساء کی پندرویں اور سولوویں آ یت جس میں زنا اور اس کی سزا کا ذکر ہے وہ عورتوں اور بچوں کے سامنے نہیں پڑھنا چاہیے یہ حیا ء اور شرم کی بات ہے وغیرہ وغیرہ۔اب ا ن عورتوں کو قران سنانے کے لیے کویء عورت عالمہ اور مردوں کو سنانے کے لیے کویء مرد عالم موجود نہیں ہیں،ہما رے علاقے میں ۲۲ قریعے ہیں ان ۲۲ قریعوں میں کویء بھی عالم سند یافتہ نہیں ہے صرف ایک عالم مولانا فارو ق صاحب جوبہارسے تعلق رکھتے ہیں اورکروڑ گجرات کے مولانا شیخ حنیف صاحب کے مدرسے سے فارغ ہو کر آیئے ہیں ابھی کچھ سال سے ہمارے پڑوس کے گاؤں میں ہمارے ایک ساتھی جو ممبی میں رہتے ہیں گاؤں حالت دیکھتے ہویے خود تنخواہ دے کران کو رکھوایا ہے ،وہ کہتے ہیں کہ قران کی تفسیر عوام کے سامنے نہیں پڑھنا چاہیے ،پہلے لوگوں میں قران کے سمجھنے کی استطاعت پیدا کرنا چاہیے ،قران سن کر لوگ گمراہ بھی ہو سکتے ہیں،اور اس کی دلیل قران کی اس آیت:)یضل بہ کثرا ویہدی بہ کثرا ( سے دیتے ہیں،اور آپ قران کی تفسیر پڑھ نہیں سکتے کیوں کہ آپ کے پاس سند نہیں ہے ،اچھے اچھے مولوی بھی تفسیر کرنے میں غلطی کرتے ہیں،تفسیر کرنے کے لیے ۴۱ علوم سیکھنے پڑتے ہیں،میں نے کہا مولانا وہ تفسیر کرنے کے لیے ہے تفسیر دیکھ کر پڑھنے والے کے لیے نہیں ہیں، تو کہتے ہیں لوگوں میں قران سننے کی ابھی استطاعت نہیں ہے ، جیسے ہمارے تبلیغی زون کے ذمہ دار ساتھی کہتے ہیں ویسے کرو صرف فضایل اعمال پڑھو، اور کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو مسئلہ بھی بتا نہیں سکتے کیوں کہ تم عالم نہیں ہو،چونکہ میں امامت کرتا ہوں آیے دن کچھ نہ کچھ مسلے پیش آتے رہتے ہیں میرے پاس جو معتبر علماء کی کتابیں ہیں اس میں دیکھ کر میں مسئلہ بتا دیتا ہوں اور جوسمجھ میں نہ آیے وہ مفتی عبدلعزیز قاسمی صاحب جو کہ شرعی قاضی بھی ہیں اور مفتی رضوان صاحب سے اور کبھی مفتی ریاض الدین قاسمی صاحب سے اور کبھی دارلافتاء دیوبند کی سایٹ سے اور کبھی فون پر کبھی واٹس اپ پر مسئلہ پوچھ کر بتاتا رہتا ہوں، ہما رے مولوی صاحب کہتے ہیں فتویٰ وتوا کچھ نہیں مفتی لوگ تم جیسا سوال کرو گے ویسا فتویٰ دیں گے یہاں کا ماحو ل کیا چلا ہے ان کو معلوم نہیں رہتا، اس لیے ہمارے شہر کے علماء آ کر ماحول کو دیکھ کر جو طے کریں گے وہ ہو گا، اگر اس طرح کر بھی لیا جایے توجب تک علما نہیں پہنچیں کیا امت گناہ کرتی رہے ؟ اور ایک سوال یہ بھی ہے کہ اگر مجھے معلوم ہو جائے کسی شرک یا بدعت یا کوئی حرا م کے بارے میں تو عوام کو توسمجھا دیتا ہو ں اور خود اس نا جایز کام سے فوراً رک جاتا ہوں تو کہتے ہیں اس طرح فوراً تبدیلی لاؤگے تو عوام ناراض ہو جائے گی اور لوگ دین سے کٹ جائیں گے اس لیے آہستہ آہستہ شرک بدعت چھوڑنا چاہیے ،اگر امت کٹ جائے گی تو ان کو دین کیسے سکھاوَ گے ،کیا جب تک امت سکھ نہ جائے مجھے بھی ان کے ساتھ شرک بدعت کرتے رہنا پڑے گا؟ مفتی صاحب برائے مہربانی میری رہبری فرما ئیں ۔

    جواب نمبر: 146036

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 135-129/B=2/1438

    جب آپ عالم دین نہیں ہیں قرآن و حدیث کی عربی زبان بھی نہیں سمجھتے ہیں تو آپ کے لیے قرآن کی کوئی تفسیر بھی پڑھ کر سنانا نہیں چاہئے آپ اصلاحی کتابیں پڑھ کر لوگوں کو سنا دیا کریں، یہی دین کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند