متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 168329
جواب نمبر: 168329
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 596-608/H=06/1440
(۱) اس طرح اجتماعی ذکر کہ پہلے ایک آدمی بلند آواز سے ذکر کے کلمات کہلوائے پھر بہت سے لوگ بلند آواز سے وہ کلمہ کہیں، اس طریق کا ثبوت ہمارے اکابر و اسلاف سے نہیں ملتا۔ ذکر کے سلسلے میں جو طریق ہمارے اکابر رحمہم اللہ سے ثابت ہے، اسی پر گامزن رہنا چاہئے، اسی میں خیرو برکت کی زیادہ امید ہے ، اور اکابر دیوبند کے یہاں یا تو انفرادی ذکر تھا، یا ذکر کی ایک شکل یہ ہے کہ شیخ کے ساتھ اُن کے مریدین بھی ذکر کرنے کے لئے بیٹھ جائیں، جس سے ایک اجتماعی سی شکل بن جاتی ہے لیکن ہر شخص علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے طور پر ذکر کرتا ہے کوئی سراً اور کوئی ایسے جہر خفی کے ساتھ، جس سے کسی نائم، ذاکر اور مصلّی وغیرہ کو خلل نہیں ہوتا۔
(۲) بدعت کہنا صحیح ہے تلقین کی صورت جو حضرات اکابر اور اسلاف رحمہم اللہ سے چلی آتی ہے وہ یہی ہے کہ نئے آدمی کو ذکر تلقین کر دیا جائے اور پھر ہر شخص اپنے اپنے ذکر میں مشغول رہے خواہ فرداً فرداً اور چاہے کبھی کبھار اتفاقاً چند لوگ ایک جگہ جمع ہوں تو سب اپنا اپنا مقررہ وظیفہ پورا کرلیں اور جن لوگوں کو کسی متبع سنت شیخ کامل نے ذکر تلقین نہ کیا ہو وہ تلاوت درود شریف تسبیح وغیرہ پڑھ لیا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند