• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 168293

    عنوان: کیا لاؤڈسپیکر میں ذکر کروانا بدعت ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلوں کے بارے میں کہ؛ ۱) ذکر بالجہر کروانا کیسا ہے ؟ خواہ لاؤڈسپیکر میں ہو یا بغیر لاؤڈسپیکر کے ؟ ۲) میں نے کے شیخ الحدیث حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری کا بیان سنا کہ جس میں انھوں نے کہا ہے کہ لاؤڈسپیکر میں ذکر کروانا بدعت ہے ؟ کیا یہ بات صحیح ہے ؟ ۳)حضرت مولانا عنا یت اللّہ عمر اکھروی گجرات خلیفہ مجاز حضرت مولانا قمرالزماں صاحب الٰہ آبادی اور دیگر پیر حضرات ہمارے شہر دھولیہ تشریف لاتے ہیں تو یہ لوگ اپنی مجالس میں ذکر بالجہر کرواتے ہے اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ یہ حضرات اپنے بیان کے ختم ہونے کے بعد اندھیرا کرواتے ہیں اور لاؤڈسپیکر میں ذکر کرواتے ہیں پہلے شیخ ذکر کے کلمات کہتے ہیں اس کے بعد مریدین اور دیگر لوگ وہ کلمات دہراتے ہیں یا شیخ کے ساتھ ساتھ کلماتِ ذکر دہراتے ہیں ان پیر حضرات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے اور ذکر کا مذکورہ بالا طریقہ کہاں تک صحیح ہے ؟ اس سلسلے میں تفصیلی و تحقیقی اور مدلل وتشفی بخش جواب عنایت فرماکر ممنون و مشکور ہوں ۔

    جواب نمبر: 168293

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 426-71T/D=06/1440

    (۱) انفرادی طور پر ذکر جہری کرنا بشرطیکہ مفرط نہ ہو اور عمل میں مشغول شخص کے لئے حارج و شاغل نہ ہو جائز ہے۔

    (۲) لاوٴڈاسپیکر سے ذکر جہر مفرط ہے اور اسی طرح اجتماعی ذکر کرنا بدعت ہے جیسا کہ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری مدظلہ نے ارشاد فرمایا۔

    (۳) راقم الحروف زین الاسلام قاسمی الٰہ آبادی مجاز صحبت مولانا شاہ محمداحمد صاحب پڑتاب گڑھی نقشبندی قدس سرہ اور مجاز بیعت مولانا شاہ محمد قمرالزماں صاحب دامت برکاتہم نے اپنے شیخ طریقت حضرت مولانا شاہ محمد قمرالزماں صاحب سے معلوم کیا کہ اس طریقہ پر ذکر کرنا کہ بیان ختم ہونے کے بعد اندھیرا کر دیا جائے پھر لاوٴڈ اسپیکر پر ذکر کرایا جائے پہلے شیخ کلمات کہے اس کے بعد مریدین انہیں کلمات کو کہیں “ یہ کیسا ہے؟ تو حضرت شیخ طریقت مولانا شاہ محمد قمرالزماں صاحب نے فرمایا کہ نہ میں اس طرح کرتا ہوں نہ اس کی تعلیم کرتا ہوں نہ مولانا شاہ ولی اللہ صاحب غریق بحر رحمت قدس سرہ اس کی تعلیم فرماتے نہ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ اس کی تعلیم فرماتے تھے حضرت مولانا قمرالزماں صاحب نے مزید فرمایا کہ میں نے بعض اس طریقے کے اختیار کرنے والوں پر نکیر بھی کی اور انہیں منع کیا۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب نقشبندی پرتاب گڑھی قدس سرہ کے یہاں بھی اس طرح کی تعلیم نہیں تھی ذکر سری یا ذکر جہری خفی کی حد تک تعلیم و عمل تھا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند