• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 168061

    عنوان: كیا دوسروں کو بیعت کرنے کے لیے آدمی کا مجاز بیعت ہونا ضروری ہے، مجاز صحبت ہونا کافی نہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ییں بزرگان دین اس مسئلہ میں کہ خلافت مجاز صحبت کیا بیعت اور آگے خلافت دے سکتا ہے کہ نہیں جب اس بات کی اہمیت بتائی جائی کہ جو لوگ دعوے کرتے ہیں کہ ہمیں خلافت باطن میں ہے جبکہ ان کی ظاہری خلافت پر شبہ ہو کیا پیر کے لیے جائز ہے کہ وہ عورتوں کے نقاب اتروائے جادو جنات کے علاج کے لیے اور ڈاکٹر سے اپنے آپ کو تشبیہ دے اگر پیر نماز میں غفلت کرتا ہو اور کہے کہ اس پر جادو ہے اسے نماز نہیں پڑھنے دیتا جبکہ وہ پیر خود ماہر عملیات کا دعوے دار ہو ایسے پیر کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ کیا کسی کو حضور حضورصلی اللہ علیہ و سلم خواب میں ایسا فرما سکتے ہیں جس سے فساد برپا ہو اور کیا ایسے فساد پر عمل کرنا خواب دیکھنے والے پر لازم ہے ؟ کیا پیر کے لیے جائز ہے کہ وہ جادو جنات کے بدلے پیسے طلب کرے اور وہ بھی مسلمانوں سے اس میں پیر حدیث بیان کرتا ہے دم کے اوپر پیسہ لینے پر کیا پیر کو زیب دیتا ہے کہ وہ فحش باتیں کرے اور گالی گلوچ بھی کرے ۔

    جواب نمبر: 168061

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:472-398/N=6/1440

    (۱): دوسروں کو بیعت کرنے کے لیے آدمی کا مجاز بیعت ہونا ضروری ہے، مجاز صحبت ہونا کافی نہیں۔

    (۲):جو شخص متبع شریعت وسنت ہو اور کسی (متبع شریعت وسنت )شیخ کامل کی طرف سے اجازت وخلافت یافتہ ہو، اس کے ہاتھ پر بیعت ہوکر اصلاح نفس کے لیے اُسے شیخ بنانا جائز ہے۔ اور جو شیخ متبع شریعت وسنت نہ ہو یا اُسے کسی شیخ کامل سے خلافت حاصل نہ ہو، اُس کے ہاتھ پر بیعت ہونا، یعنی: اُس کا مرید ہونا درست نہیں(باقیات فتاوی رشیدیہ، ص: ۴۱۸، مطبوعہ: مفتی الہی بخش اکیڈمی، کاندھلہ)

    (۳): پیر کا جادو جنات کے علاج سے کیا تعلق؟ اور اگر کوئی پیر باقاعدہ عامل ہو، یعنی: تعویذ اور جھاڑ پھونک کا فن جانتا ہو تو وہ حدود شرع میں رہ کر جادو جنات کا علاج کرسکتا ہے، یعنی: عورتوں کو اپنے سامنے نقاب اتارنے اور بے پردہ ہونے کو نہیں کہہ سکتا؛ کیوں کہ جادو، جنات کے علاج میں اس کی کچھ ضرورت نہیں؛ جب کہ ڈاکٹر کو بعض بیماریوں میں بیماری کی صحیح شاخت کے لیے زبان یا حلق کی پوزیشن یا آنکھ کی سرخی یا زردی وغیرہ دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔اور جو پیر جادو جنات کے علاج کے نام پر اپنے سامنے عورتوں کا نقاب اترواتا ہو، وہ پیر بنانے کے لائق نہیں، ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت ہونا جائز نہیں۔

    (۴):یہ پیر نماز میں کس طرح کی غفلت کرتا ہے؟ اور نماز میں غفلت کے وقت اس کی ظاہری پوزیشن کیا ہوتی ہے؟ آس پاس کے لوگ کیا محسوس کرتے ہیں؟

    (۵، ۶)مثال کے طور پر!!!

    (۷):جو شخص تعویذ و عملیات اور جھاڑ پھونک کے فن سے واقف ہو اور قرآنی آیات، اسمائے حسنی، منقول اذکار وادعیہ یا جائز ومباح تعویذات اور جھاڑ پھونک کے ذریعے علاج کرے اور مریضوں سے اپنی محنت پر مناسب معاوضہ وصول کرے تو شریعت میں اس کی اجازت ہے بہ شرطیکہ لوگوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی وغیرہ نہ کرے ؛ البتہ باقاعدہ اسے پیشہ بنانا ہمارے اکابر کے نزدیک پسندیدہ نہیں بالخصوص مقتدا حضرات کے لیے۔

    ولا بأس بالاستیجار علی الرقی والعلاجات کلھا(شرح معانی الآثار،کتاب الإجارات، باب الاستیجار علی تعلیم القرآن،۲: ۲۵۳،ط : المکتبة الأشرفیة دیوبند)،جوزوا الرقیة بالأجرة ولو بالقرآن کما ذکرہ الطحاوي؛لأنھا لیست عبادة محضة؛ بل من التداوي (رد المحتار،کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب: تحریر مھم في عدم جواز الاستیجار علی التلاوة والتھلیل ونحوہ مما لا ضرورة فیہ، ۹:۷۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،إن الرقیة لیست بقربة محضة فجاز أخذ الأجرة علیھا(تکملة فتح الملھم،باب جواز أخذ الأجرة علی الرقیة بالقرآن، ۴: ۳۳۰،ط: دار إحیاء التراث العربي بیروت)، نیز فتاوی محمودیہ (۱۷: ۱۰۰،۱۰۴، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل) اور منتخبات نظام الفتاوی (۳: ۲۴۸، ۲۴۹، مطبوعہ: ایفا پبلی کیشنز دہلی) وغیرہ دیکھیں۔

    (۸): جی ہاں! صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے اس طرح کی حدیث مروی ہے، جس میں یہ واقعہ آیا ہے کہ ایک سفر میں کسی جگہ قیام کے موقع پر حضرت ابو سعید خدرینے رقیہ پر معاوضہ لیا اور جب یہ معاملہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں میرا بھی حصہ لگاوٴ (مشکوة شریف، ص: ۲۵۸، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)، اس سے رقیہ پر اجرت کا جواز ثابت ہوتا ہے۔

    (۹):گالی گلوچ اور فحش باتیں پیر اور غیر پیر سب کے لیے حرام ہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند