• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 153438

    عنوان: شیطان انسان کو آہستہ آہستہ بڑے گناہ کی طرف لے جاتا ہے؛ لہٰذا شیطان سے بہت زیادہ ہوشیار اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میری ایک خاتون دوست ہے اس سے میری گفتگو ہوتی رہتی تھی۔ ایک دن اس نے مجھے ریسٹورینٹ (مطعم) میں بلایا اور وہاں سے ہوٹل جانے کو کہنے لگی، میں اسے ٹالتا رہا لیکن آخر میں میں نے اس کی بات مان لی، اس نے مجھ سے کہا کہ ہوٹل جب بُک ہو جائے تو بلا لینا پھر میں نے اس کو بلالیا ۔ ہم دونوں ہوٹل میں گئے، وہاں ہم دونوں نے سب کچھ ایک دوسرے کو ٹچ کیا لیکن ہمبستری نہیں کی، مجھے وہاں ڈر لگ رہا تھا اور میں نکلنا چاہتا تھا لیکن وہ جانے نہیں دے رہی تھی مجھے وہیں پر ندامت ہو رہی تھی، میں بھاگنا چاہتا تھا مجھے بہت برا محسوس ہو رہا ہے اس دن سے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کیا کروں بہت برا لگ رہا ہے، میں کیا کروں کیسے میری خطا معاف ہوگی اور مجھے اپنے گناہ کا احساس کم ہوتا ہے کیا کروں؟ دل میرا سخت ہوگیا ہے اب مجھے کچھ بتائیں کہ اس میں نرمی آئے ۔ آپ سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 153438

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1235-1205/N=11/1438

    شیطان انسان کو آہستہ آہستہ بڑے گناہ کی طرف لے جاتا ہے؛ لہٰذا شیطان سے بہت زیادہ ہوشیار اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ، آپ نے کسی عورت سے فون پر رابطہ رکھ کر بہت غلط کام کیا، اگر آپ ایسا نہ کرتے تو نوبت وہاں تک نہ پہنچتی جہاں پہنچی، آئندہ آپ کسی بھی اجنبیہ عورت سے کسی طرح کا بھی ربط ضبط رکھنے سے پرہیز کریں اور ماضی میں جو کچھ ہوا، اس سے اللہ تعالی کے حضور میں واقعی ندامت وپشیمانی کے ساتھ سچی پکی توبہ کریں اور استغفار کی کثرت رکھیں۔ اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول فرمائیں اور ہمیں اور آپ کو؛ بلکہ ہر مسلمان کو بر گزیدہ بندوں میں شامل فرمائیں۔

    قال اللہ تعالی: قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورة الزمر، رقم الآیة:۵۳)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح،کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث،ص: ۲۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، والحدیث حسنہ الحافظ ابن حجر العسقلاني لشواہدہ کما نقلہ عنہ السخاوی في المقاصد الحسنة لہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند