• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 153019

    عنوان: مجھے روح اور نفس کی خاصیت و حقیقت كیا ہے؟

    سوال: مجھے روح اور نفس کی خاصیت و حقیقت جاننی تھی۔ مہربانی کرکے سمجھا دیجئے ۔

    جواب نمبر: 153019

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1050-1368/L=12/1438

     روح کی حقیقت کا ادراک نہیں کیا جاسکتا ،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے کچھ یہودیوں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کے متعلق سوال کرنے پر بس اتنا فرمادیا کہ : قل الروح من أمر ربی ”آپ فرمادیجیے کہ روح اللہ تعالی کے حکم سے پیداشدہ ایک چیز ہے“ اس کی حقیقت وماہیت کو بیا ن نہیں فرمایا؛البتہ علماء نے روح کے متعلق جو کچھ لکھا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ روح ایک جسمِ لطیف ہے اور اس جسمِ عنصری کے مخالف ہے ،زندہ متحرک ہے جو تمام اعضاء بدن میں سرایت کرتا ہے ،بدن میں اس کا سرایت کرنا ایسا ہے جیسے گلاب کے پھول میں پانی ،زیتون میں روغن اور کوئلہ میں آگ اور کوئلہ میں آگ ،جسم کی شکل کے مطابق روح کی بھی لطیف صورت ہے ،روح کی بھی دو آنکھیں ہیں ،کان ہیں ہاتھ اور پاؤں ہیں ؛بلکہ روح کے ہر عضو کی نظیر بدنِ انسانی میں موجود ہے (تحفة القاری شرح بخاری:۲/۴۴بحوالہ دلائل السلوک:۵۵)روح کو جب بدن میں داخل کیا جاتاہے تو بدن کی خصوصیات سامنے آتی ہیں مثلاً:بچپن،جوانی بڑھاپا اور بچپن میں ذہن ،عقل فہم ادراک وغیرہ کا ناقص ہونا پھر رفتہ رفتہ عمر کے ساتھ ترقی کرنا وغیر ہ یہ بدن کی خصوصیات ہیں ورنہ روح تو اپنی پیدائش کے وقت سے ہی عاقل وبالغ اور ذی فہم ہے اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو” ألست بربکم“ کے جواب میں ”بلی“ کیوں کہتی ،سوال سننا،سمجھنا اور جواب دینا روح کے پیدائشی عاقل وبالغ ہونے کی دلیل ہے۔جہاں تک نفس کا تعلق ہے تو نفس روح ہی کا دوسرا نام ہے ،قرآن شریف میں ہے: اللہ یتوفی الأنفس حین موتہا․ ”اللہ تعالیٰ ہی قبض کرتے ہیں جانوں کو ان کی موت کے وقت“؛البتہ روح اور نفس میں مغایرت بوجہ اوصاف کے ہے اولیت کے اعتبار سے روح ہے یعنی فرشتہ جب ماں کے پیٹ میں پھونکتا ہے روح ہے،اور جب پیدا ہوتا ہے اور کسبِ اخلاق واوصاف حمیدہ یا ذمیمہ کرتا ہے اور بدن سے عشق ومحبت پیدا کرلیتاہے اور مصالحِ بدن میں مشغول ہوجاتا ہے تو اس پر لفظِ نفس بولا جاتا ہے ۔مزید تفصیل کے لیے آپ (دلائل السلوک :۴۶تا۵۹) کا مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند