• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 150946

    عنوان: غیر اللہ کی محبت سے چھٹکارا کیسے ہو؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا غیراللہ کی محبت سے چھٹکارا ممکن ہے اگر ہے تو کیسے ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اللہ سے عشق ممکن ہے اگر ہے تو طریقہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 150946

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 707-565/D=8/1438

    (۱) غیر اللہ کی جائز محبت جیسے والدین، بیوی، بچوں کی محبت اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں بس افراط اور غلو سے بچکر اعتدال پر قائم رہنا کافی ہے۔

    (۱) غیر اللہ کی ناجائز محبت سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن ہے بلکہ ضرروی بھی ہے، ممکن اس طور پر ہے کہ ایسی ناجائز محبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی تدبیر اور اسباب اختیار کرنا انسان کے اختیار میں ہے، جب انھیں عمل میں لائے گا تو بعون اللہ سبحانہ وتعالیٰ غیر اللہ کی ناجائز محبت سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا، اس کے لیے اولاً ہمت اور ارادہ کو کام میں لاکر کسی شیخ طریقت سے رابطہ کرنا چاہیے اور مثل مریض کے اسے اپنا معالج سمجھ کر اس کی ہدایات پر عمل پیرا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہیں بالخصوص اللہم صرف قلوبنا إلی طاعتک․ اور ضروری اس لیے ہے کہ وصول الی اللہ میں بڑا مانع غیر اللہ کی ناجائز محبت ہوتی ہے، بلکہ ناجائز محبت میں گرفتار شخص کبھی واصل الی اللہ نہیں ہوسکتا۔

    (۲) اللہ تعالیٰ سے محبت عشق کی حد تک بھی ممکن ہے بلکہ مستحسن اور پسندیدہ ہے اور عقلی محبت تو بہرحال واجب ہے۔

    مختصر لفظوں میں اس کا طریقہ یہ ہے: (۱) معاصی اور نافرمانی چھوڑدے۔ (۲) طاعات ومامورات کی پابندی کرے۔ (۳) ذکر وفکر کا التزام کرے۔ ان شاء اللہ محبت الٰہی دل میں پیدا ہوجائے گی۔ کچھ تفصیل اس کی یہ ہے کہ عادةً محبت الٰہی کا راستہ کسی شیخ طریقت سے مربوط ہوئے طے نہیں ہوتا۔ ایک شیخ طریقت نے اس کا ذکر اس طرح کیا ہے۔

    تنہا نہ چل سکیں گے محبت کی راہ میں                =             میں چل رہا ہوں آپ مرے ساتھ آئیے

    معاصی کے چھوڑنے اور طاعات پر استقامت پیدا کرنے کی کوشش کرنے سے کدورات النفس زائل ہوں گے اور انوار معرفت کی سوزش وگرمی پیدا ہوگی پھر ذکر اللہ کی کثرت اور فکر ومراقبہ کی مداومت سے قلب میں معرفت ومحبت کی چنگاری پیدا ہوگی حتی کہ وہ عش الٰہی کا شعلہ بن کر معشوق حقیقی کے سوا سب کو جلاکر خاکستر کردے گا، اور دل سرپا ”درد“ و”محبت“ بن جائے گا۔

    اس طریقہ کے اختیار کرنے کے ساتھ کثرت سے یہ دعا پڑھیں۔ اللہم إني أسألک لذة النظر إلی وجہک والشوق إلی لقائک․

    نیز اللہم أسألک حبک وحب من یحبک وحب عمل یقرب إلی حبک․

    لیکن یہ سب کچھ حاصل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل خاص سے اور اللہ والوں کی جوتیاں سیدھی کرنے اوران کی جانب سے عنایات بالاختصاص کے بعد۔

    بے عنایات وخاصان حق             =             گر ملک باشد سیہ ہستش ورق

    اور ان سب کے لیے طلب صادق شرط اولین ہے۔

    آب کم جو تشنگی آور بدست          =             آبجو شد آب از بالا وپست

    تشنگاں گر آب جویند از جہاں        =             آب ہم جوید بعالم تشنگاں

    نوٹ: (۱) فتاوی میں اشعار نہیں لکھے جاتے لیکن سوال چونکہ محبت الٰہی اور طریقت کا تھا اس لیے اشعار کے ذریعہ جواب کی ترجمانی کی گئی ہے۔

    (۲) فارسی اشعار کا ترجمہ نہیں لکھا گیا، سائل کو اگر دلچسپی ہوگی تو کسی فارسی داں سے سمجھ لے گا، یا سائل چونکہ دیوبند کے ہیں اس لیے راقم الحروف سے بالمشافہہ بھی سمجھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند