• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 150531

    عنوان: گناہوں پر مستقل ندامت نہیں ہوتی، میرے لیے ان گناہوں کا کیا کفارہ ہے؟

    سوال: حضرت! مجھ سے بہت گناہ ہوئے ہیں ۔ سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ مجھے اپنے گناہوں پر مستقل ندامت نہیں ہوتی، میرے لیے ان گناہوں کا کیا کفارہ ہے؟ (۱) بچپن میں جب ہم پڑھنے کے لیے مسجد جاتے تھے تو وہاں پر ہم قرآن خوانی میں لوگوں کے گھر قرآن پڑھنے جاتے تھے لیکن رفتار (speed) نہ ہونے کی وجہ سے ہم قرآن کو چھوڑ دیتے تھے اور کہہ دیتے تھے کہ پارہ مکمل ہوگیا۔ اس کی معافی کی کیا شکل ہے؟ (۲) جب رات گذر جاتی یا مشت زنی کرے ہوئے ہوتے تھے اُس حالت میں بھی نماز کے لیے لے کر جاتے تھے تو نماز پڑھتے تھے یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ غسل فرض ہے، اس کا کیا کفارہ ہوگا؟ (۳) بچپن میں ہم ایک دوکان پر جاتے تھے اور اس کی چاکلیٹ برنی میں سے چوری کرکے کھاجاتے تھے، اب وہ دوکان والا معلوم نہیں کہ کہاں ہے، اس کی معافی کی شکل کیا ہوگی؟ بس اللہ ہی مجھے معاف کرے ، علماء سے ہدایت کے لیے دعا کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 150531

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 981-1001/L=8/1438

    (۱) چونکہ یہ گناہ آپ نے نابالغی کی حالت میں کیا ہے؛ اس لیے امید ہے کہ اس پر گرفت نہ ہوگی۔

    (۲) جتنی نمازیں آپ نے اس طرح ادا کی ہیں ان کی قضا کرلیں اور توبہ واستغفار بھی کریں، عمداً اس طرح کی حرکت کرنا گناہ کبیرہ ہے کہ اس میں سلب ایمان کا خطرہ ہے؛ اس لیے آئندہ اس سے مکمل طور پر احتراز کریں۔

    (۳) اگر وہ دوکان والا یا اس کے ورثاء کا پتہ چل جائے تو اندازہ کرکے اتنی رقم ان کے حوالہ کردیں ورنہ وہ رقم اس کی طرف سے فقراء وغیرہ پر صدقہ کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند