• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 148160

    عنوان: ایک سے زائد شیخ سے بیعت کرنا ؟

    سوال: (۱) کیا ہم مختلف ایک سے زائد شیخ سے بطور برکت کے بیعت ہو سکتے ہیں؟ ، اور اصلاح صرف ایک شیخ سے کروائیں؟ (۲) کیا صرف ایک شیخ سے اصلاح کروانا ضروری ہے؟ اور کیا ہم اُن سے بھی ذکر لے سکتے ہیں؟ یا صرف ایک ہی شیخ سے لینا ضروری ہے؟ (۳) اگر ایک سے زیادہ مشائخ سے بیعت ہونا ٹھیک نہیں تو جس نے ایسا کر لیا ہو تو اب وہ کیا کرے؟

    جواب نمبر: 148160

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 446-536/SN=5/1438

    (۱تا ۲) ایک شیخ کی موجودگی میں دوسرے شیخ سے بیعت ہونا بے برکتی کا موجب اور اپنی اصلاح کے لیے مضر ہے، خصوصاً جب شیخِ اوّل کی اجازت کے بغیر ایسا کیا جائے؛ اس لیے ایسا نہ کرنا چاہئے، اگر کسی نے کرلیا تو اسے چاہئے کہ شیخِ اوّل سے اس کا ذکر کردے پھر وہ جو ہدایت دیں اس کے مطابق عمل درآمد کرے، اس سلسلے میں امداد الفتاوی سے دو سوال و جواب نقل کیے جاتے ہیں، انہیں ملاحظہ فرمالیں۔

    (الف) سوال: ایک پیر متبع سنت صاحبِ فیض سے بیعت کرنے کے بعد بہ حالتِ حیات اسی متبعِ شریعت صاحبِ فیض کے دوسرے سے بیعت کرنا کیسا ہے؟

    جواب: معصیت تو نہیں؛ لیکن موجب بے برکتی اور احیاناً سبب تأذی شیخ اول ہے اور اس تأذی کا افضاء الی المعصیة بواسطہ اسبابِ اختیاریہ کے ممکن ہے گو لازم نہیں ہے ؛ بہرحال محلِ خطر ہوا۔“ ونظیر نفي المعصیة واثبات الأذیة وإفضائہا إلی بعض المضار الدینیة أحیاناً مارواہ مسلم فی قصة خطبة علي لبنت أبي جہل علی فاطمة- رضی اللہ عنہا- من قولہ علیہ السلام - إنی لست أحرّم حَلَالاً ولاأحل حَراماً ، وقولہ علیہ السلام إلا أن یجب ابن أبي طالب أن یطلق ابنتي وینکح ابنتہم، فإنما ابنتي بضعة مني یربینی ما رابہا ویوذیني ماآذاہا (باب مناقب فاطمة رضی اللہ عنہا) ۔ (امداد الفتاوی: ۵/۲۲۷، ط: کراچی، سوال: ۳۰۴)

    (ب) سوال: مرشد کے سوا اور کسی سے وِرد کی اجازت لینا درست ہے یانہ؟

    الجوال: مضرِ طریق ہے؛ ہاں اگر مرشد اجازت دیدے کہ دوسرے سے اجازت لے تو مضر نہیں ہے۔ (امداد الفتاوی: ۵/ ۱۹۵، ط: کراچی، سوال: ۳۰۶)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند