• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 1002

    عنوان:

    اجتماعی ذکر کی محفل لگانا؟

    سوال:

    (۱) بیعت سے متعلق سوال کرنا ہے ۔ قرآن و حدیث سے اس کا حوالہ دیں۔

    (۲) نیز، یہ کہ اجتماعی ذکر کی محفل کی جاتی ہے (ذکر خفی) یعنی بغیر آواز کے صرف سانس کے ذریعہ اللہ کے نام کو اتارنا اندھیرا کر کے اور پھر اس کے بعد مراقبہ کرنا ، کیا اس طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟اصل میں ہم نے سلسلہٴ نقشبندیہ اویسیہ میں بیعت کی اور کچھ لوگوں نے پریشان کردیا ہے کہ یہ سب بدعت ہے۔ اس کا جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 1002

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  1035/هـ = 777/هـ)

     

    (۱) یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُوٴْمِنَاتُ یُبَایِعْنَكَ عَلٰی اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا الخ (سورة الممتحنة، پ:26) اِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَكَ اِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰهِ الخ (سورة الفتح، پ:26) نیز بے شمار احادیثِ مبارکہ میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا بیعت فرمانا ثابت ہے۔

     

    (۲) اجتماع سے غالباً یہ مراد ہے کہ کچھ لوگ ایک مکان میں بیٹھ کر اپنا اپنا ذکر کرتے ہیں جیسا کہ مکتب میں حفظ کرنے والے بچے اپنا اپنا سبق یاد کرتے ہیں تو اس قسم کے اجتماعی ذکر میں کچھ مضائقہ نہیں، اگر اجتماعی ذکر سے کچھ اور مراد ہو تو اس کو صاف و واضح لکھ کر دوبارہ معلوم کریں نیز صرف سانس کے ذریعہ اللہ پاک کے نام کو قلب میں اتارنا اور مراقبہ کرنا یہ امور مقاصد نہیں بلکہ از قبیل معالجات ہیں اور علاج معالجہ میں شرعاً کچھ تنگی نہیں ہوتی اور نہ ہی ہرعلاج کا قرآن و حدیث سے ثابت ہونا ضروری ہوتا ہے جس طرح اطباء اور ڈاکٹر علاج کرتے ہیں اس میں ہردوا اور انجکشن آپریشن وغیرہ کا منقول ہونا لازم و ثابت ہونا ضروری نہیں اسی طرح تزکیہٴ باطن کے معالجات کو سمجھ لیں بس اتنا ضروری ہے کہ کوئی چیز قرآن و حدیث کے خلاف نہ ہو پس جس طرح انجکشن آپریشن وغیرہ کو بوجہ وسائل کے بدعت نہیں کہا جاسکتا۔ اسی طرح ذکر خفی مراقبہ وغیرہ امور پر بدعت ہونے کا حکم لگانا درست نہیں۔ نقشبندیہ حضرات کے یہاں لطائف پر زیادہ زور دیا جاتا ہے، حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ اور حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ تعالیٰ علیہ نے اس سلسلہ میں قدرے تفصیلی مدلل کلام فرمایا ہے۔ آپ کے سوال کے پیش نظر مختصراً جو کچھ ہم نے لکھ دیا وہ بھی ان شاء اللہ کافی ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند