• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 8811

    عنوان:

    حضرت مجھے یہ بتائیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے جو فقہ و مسائل ہیں وہ کب مرتب ہوئے؟لوگ کہتے ہیں کہ یہ جو حنفی مسائل ہیں وہ بعد کے لوگوں نے لکھا ہے، یہ امام صاحب نہیں لکھے ہیں۔ اگر امام صاحب کے بعد کوئی حدیث ضعیف ہوگی تو اسے ان کے مسائل میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ تو ٹھیک ہے، لیکن کیا یہ امام صاحب کے زمانہ میں مرتب ہوئی؟ کسی مسائل کی دلیل میں جب کوئی حدیث پیش کی جاتی ہے وہ تو بخاری یا مسلم یا پھر کوئی حدیث کی کتاب کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ تو بعد میں لکھی گئی۔ کیا پتہ امام صاحب اسی حدیث سے مسائل لئے ہیں یا نہیں؟ کیا امام صاحب کا قول ہی دلیل اور حجت ہے؟

    سوال:

    حضرت مجھے یہ بتائیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے جو فقہ و مسائل ہیں وہ کب مرتب ہوئے؟لوگ کہتے ہیں کہ یہ جو حنفی مسائل ہیں وہ بعد کے لوگوں نے لکھا ہے، یہ امام صاحب نہیں لکھے ہیں۔ اگر امام صاحب کے بعد کوئی حدیث ضعیف ہوگی تو اسے ان کے مسائل میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ تو ٹھیک ہے، لیکن کیا یہ امام صاحب کے زمانہ میں مرتب ہوئی؟ کسی مسائل کی دلیل میں جب کوئی حدیث پیش کی جاتی ہے وہ تو بخاری یا مسلم یا پھر کوئی حدیث کی کتاب کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ تو بعد میں لکھی گئی۔ کیا پتہ امام صاحب اسی حدیث سے مسائل لئے ہیں یا نہیں؟ کیا امام صاحب کا قول ہی دلیل اور حجت ہے؟

    جواب نمبر: 8811

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2203=1733/ھ

     

    حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ خود اعلیٰ درجہ کے مجتہد محدث، ثقہ، صدوق، زاہد، عارف خاشع بلکہ امام الائمہ سراج الامة سید الفقہاء والمجتہدین تھے، جیسا کہ بے شمار تصانیف معتبرہ اس پر شاہد عدل ہیں، اس کے باوجود تدوین فقہ پر کام انجام دینے کی خاطر آپ نے اپنے ہزارہا ممتاز وفائق شاگردوں میں سے تقریبًا چالیس ماہرین قرآن وحدیث کو چھانٹ کر ایک مجلس تشکیل فرمائی تھی وہ حضرات تمام دلائل کو سامنے رکھ کر استنباطِ مسائل کی خدمت انجام دیتے تھے، وہ حضرات ذخیرہٴ احادیثِ مبارکہ کو سامنے رکھ کر حدیث کے وقت وضعف تواتر وشہرت وغیرہ کے علاوہ اس پر بھی خاص نظر رکھتے تھے کہ مسائل میں آخری عمل حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا کیا رہا تھا، نیز اس مجلس میں احادیث ، آثار، اجماعِ صحابہ و قیاسِ صحیح کی روشنی میں آزادی کے ساتھ پوری بحث ہوتی تھی، الجواہر المضیئة، أماني الأحبار وغیرہ کتب معتبرہ میں اس کی پوری تفصیل ہے، فتاویٰ رحیمیہ جلد چہارم میں بھی قدرے مدلل تفصیل سے مذکور ہے، ان کتابوں کو بغور ملاحظہ کریں، اس کے بعد آپ کو جو اشکال رہے لکھیں، عام لوگوں کاکچھ زبان کھولنا تو ان جیسے امور میں لائق توجہ نہیں ہوتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند