• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 66890

    عنوان: بیس رکعات تراویح کا کیا ثبوت ہے؟

    سوال: میں دیوبندی فکر پر عمل کرتاہوں، میرے ذہن میں کچھ سوالات ہیں ؛براہ کرم، جواب دیں۔ (۱) ہم رفع یدین کیوں نہیں کرتے ہیں جب کہ اس کا ذکر حدیث میں ہے؟(صحیح بخاری ، 735,) (۲) بیس رکعات تراویح کا کیا ثبوت ہے؟ (۳) بہت سارے لوگوں نے فضائل اعمال پر تنقید کی ہے کہ اس میں مشرکانہ عقائد ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟

    جواب نمبر: 66890

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1294-1290/N=11/1437

    (۱): احادیث میں جس طرح (رکوع وغیرہ کے وقت)رفع یدین کرنے کا ذکر آیا ہے، اسی طرح رفع یدین نہ کرنے کا بھی ذکر آیا ہے ، جو لوگ عوام کے سامنے صرف رفع یدین کی روایات ذکر کرتے ہیں اور اسی کو حق وصحیح اور رفع یدین نہ کرنے کو ناحق اور گمراہی قرار دیتے ہیں وہ خیانت سے کام لیتے ہیں، اور اس مسئلہ میں ائمہ مجتہدین کا اختلاف ہوا ہے کہ دونوں میں سے کونسا عمل راجح ہے؟ حضرات احناف کے یہاں رفع یدین نہ کرنا راجح ہے؛ کیوں کہ رفع یدین کی روایات ابتدائے اسلام پر محمول ہیں اور بعد میں یہ روایات منسوخ ہوگئیں،نیز رفع یدین کی روایات میں اضطراب بھی پایا جاتا ہے ،تفصیل کے لیے اردو میں مولانا مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی دامت برکاتہم کی کتاب: ”دلیل نماز بہ جواب حدیث نماز“کا مطالعہ کیا جائے، یہ کتاب مفتی صاحب موصوف کی ویب سائٹ: www.muftishuaibullah.com پر موجود ہے، اور وہاں سے ڈاوٴن لوڈ کی جاسکتی ہے۔
    (۲):بیس رکعات تراویح کے موضوع پر متعدد کتابچے اور رسائل لکھے جاچکے ہیں اور ان میں سب دلائل اور تفصیلات جمع کردی گئی ہیں، خلاصہ یہ ہے کہ بیس رکعات تراویح کا مسئلہ دور صحابہ سے اجماعی ہے ، ائمہ اربعہ میں سے کوئی بیس رکعت سے کم تراویح کا قائل نہیں، آپ فتاوی رحیمیہ، رکعات تراویح موٴلفہ: محدث کبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی ، وغیرہ کا مطالعہ فرمالیں، وھي عشرون رکعة بإجماع الصحابة رضي اللہ عنھم بعشر تسلیمات الخ (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي، ص ۴۱۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
    (۳): فضائل اعمال موٴلفہ: شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلوی میں کہیں بھی مشرکانہ عقائد نہیں ہیں، جو لوگ کہتے ہیں کہ اس میں مشرکانہ عقائد ہیں،وہ یا تو قرآن وسنت کا صحیح علم نہیں رکھتے یا وہ اس طرح کی باتیں بغض وعناد میں کہتے ہیں،حضرت شیخ الحدیث قرآن وحدیث کے زبردست عالم تھے ، انہوں نے تمام باتیں اہل السنة والجماعة کے موافق لکھی ہیں؛ اس لیے جو لوگ اس طرح کی باتیں کہتے ہیں، ان کی طرف کوئی توجہ نہ کی جائے ، نیز اس طرح کی باتوں سے متاثر ہونے کی بھی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند