• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 6661

    عنوان:

    آخر یہ حنفی اور شافعی وغیرہ جیسے مسلک کس طرح وجود میں آئے ،جب کہ اسلام کے آغازمیں تو شاید جہاں تک مجھے علم ہے ایسی کوئی چیز نہ تھی۔ اسلام توایک ہی تھا پھر یہ الگ الگ مسلک کیسے بن گئے؟ اوراب ان میں سے کون سا مسلک صحیح ہے؟

    سوال:

    آخر یہ حنفی اور شافعی وغیرہ جیسے مسلک کس طرح وجود میں آئے ،جب کہ اسلام کے آغازمیں تو شاید جہاں تک مجھے علم ہے ایسی کوئی چیز نہ تھی۔ اسلام توایک ہی تھا پھر یہ الگ الگ مسلک کیسے بن گئے؟ اوراب ان میں سے کون سا مسلک صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 6661

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 952/ ل= 101/ تل

     

    قرآن وحدیث وسنت میں بعض احکام ایسے ہیں جو آیاتِ قرآنیہ اوراحادیث صریحہ سے صراحةً ثابت ہیں، جن میں بظاہر کوئی تعارض نہیں ہے، اس قسم کے احکام مسائل منصوص کہلاتے ہیں، لیکن بعض احکام ایسے ہیں جن میں کسی قدر ابہام واجمال ہے اور بعض آیات واحادیث ہیں جو چند معانی کا احتمال رکھتی ہیں، بعض محکم ہیں، اور بعض متشابہ کوئی مشترک ہے تو کوئی قول اور کچھ احکام ایسے ہیں کہ بظاہر قرآن کی کسی دوسری آیت یا کسی دوسری حدیث سے متعارض معلوم ہوتے ہیں، ایسے وقت میں اجتہاد سے کام لینا پڑتا ہے اور اجتہاد وہی کرسکتا ہے جس کو قرآن مجید، حدیث شریف اور علوم شرعیہ میں اتنی دسترس ہو کہ وہ احکام شرعیہ کا استنباط کرسکے، پیش آمدہ مسائل میں استنباط کا سلسلہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے ہی ہے، آپ علیہ السلام کا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو ایسے مسائل میں جو قرآن وحدیث میں نہ ہوں: أجتہد برأیي میں ان کے سلسلے میں اجتہاد سے کام لوں گا، کہنے پر خوشی کا اظہار کرنا اور دعاء دینا اس کی صریح دلیل ہے، نیز اہل مکہ مسائل خلافیہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کو ترجیح دیتے تھے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول پر عمل کرتے تھے اور اہل مدینہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کرتے تھے اور اہل کوفہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے فتویٰ کو ترجیح دیتے تھے اور اسی کی اتباع کرتے تھے، اس لیے آپ کا یہ کہنا کہ اسلام کے آغاز میں اس کا وجود نہیں تھا، غلط ہے۔ صحابہ کے درمیان بھی بہت سے مسائل میں اختلاف تھا۔ اس کے بعد یہی سلسلہ جاری رہا اور بہت سے مجتہدین پیدا ہوئے لیکن سب کے اقوال منضبط نہ ہوسکے، انھیں چاروں ائمہ مسلک کی کتابیں فقہ واصول فقہ اور ان اصول کی روشنی میں جزئیات کی شکل میں مہذب ومرتب ہوئے او رہرمسلک میں ایسے اصول ہیں کہ جن کی روشنی میں اس مسلک کا عالم نئے مسائل کا استخرج کرسکتا ہے، اس لیے چوتھی صدی ہجری میں انھیں چاروں ائمہ کی تقلید پر اجماع ہوگیا، یہ چاروں امام برحق ہیں ان میں سے ایک کو دوسرے پر فوقیت دینا غلط ہے، البتہ چونکہ انھوں نے غیر منصوص مسائل (جس کے بارے میں کوئی نص وارد نہ ہو) میں اجتہاد سے کام لیا ہے، اس لیے اس میں صواب و خطا دونوں کا احتمال ہے، لیکن بموجب حدیث شریف: اگر مجتہد اجتہاد کرے اور اس میں صواب کو پہنچ جائے تو اس کے لیے دو اجر ہیں اور غلطی کرجانے کی صورت میں ایک اجر ہے۔ بہردو صورت (خطأ، صواب) عمل کرنے والا اجر پائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند