• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 63997

    عنوان: اگر امام کی تقلید بدلی نہیں جاسکتی ہے تو کیوں؟

    سوال: میں اور میرے باپ دادا مقلد ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ کی تقلید کرتے چلے آرہے ہیں، میرے دل /دماغ میں اب یہ خیال آتاہے کہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید کروں، یہ خیال میرے دل /دماغ میں امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ سے بنا کسی شکوہ /شکایت کے یا ان کے قیاسی /اجتہاد سے بدظن ہونے کی وجہ سے تو بالکل نہیں ہے۔میں یہ سوچتاہوں کہ عمر کا کافی حصہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ کی تقلید میں گذر چکاہے ، کیوں نہ باقی کا حصہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید میں گذراجائے ۔ (۱) کیا ایسا کیا جاسکتاہے یا نہیں؟ (۲) کیا ایسا کرنا حرام/ناجائز کے دائرے میں آئے گایا نہیں؟ (۳) اگر امام کی تقلید بدلی نہیں جاسکتی ہے تو کیوں؟ (۴) اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے اگر آپ کو اجتہاد /قیاس کی ضرورت پڑتی ہے تو آپ کس امام کے قیاس /اجتہاد کی مدد لیں گے؟

    جواب نمبر: 63997

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 727-818/L=8/1437 (۱ تا ۴) خواہشات نفسانی یا بلا ضرورت ایک امام کی تقلید چھوڑکر دوسرے امام کی تقلید درست نہیں ہے، البتہ اگر کسی کو کسی امام کے مستدلات پر عبور حاصل ہو اور اس کے مستدلات سے اطمینان قلبی حاصل ہورہا ہو تو اس کے لیے اس امام کی تقلید کی گنجائش ہے، محض نفسانی خوہشات کی بنا پر مسلک تبدیل کرنا درست نہیں ہے، صورت مسئولہ میں آپ اگر محض نفسانی خواہشات کی بنا پر مسلک تبدیل کرنا نہیں چاہتے تو امام شافعی رحمہ اللہ کی تقلید کی گنجائش ہوتی لیکن ہندوستان جیسے ملک میں جہاں دوچار علاقہ کو چھوڑکر شوافع علماء یا ان کی کتب نہ ہونے کی وجہ سے امام شافعی کا اصل مسلک جاننا دشوار بلکہ ناممکن سا ہے اس لیے آپ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک پر برقرار رہیں، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں فإذا کان إنسان جاہل فی بلاد الہند وبلاد ماوراء النہر ولیس ہناک عالم شافعي ولا مالکي ولا حنبلي ولا کتاب من کتب ہذہ المذاہب وجب علیہ أن یقلد لمذہب أبي حنیفة ویحرم علیہ أن یخرج من مذہبہ بأنہ حینئذ یخلع من عنقہ ربقة الإسلام ویبقی سدی مہملاً (انصاف: ۷۰) جب کوئی جاہل عامی انسان ہند وستان اور ماوراء النہر کے شہروں میں ہو (کہ جہاں مذہب حنفی پر ہی زیادہ تر عمل ہوتا ہے) اور وہاں کوئی شافعی، مالکی اور حنبلی عالم نہ ہو اور نہ ان مذاہب کی کوئی کتاب ہو تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی تقلید کرے اور اس پر حرام ہے کہ حنفی مذہب کو ترک کردے کیونکہ اس صورت میں شریعت کی رسی اپنی گردن سے نکال پھینکنا ہے اور مہمل وبیکار بن جانا ہے، واضح ہو کہ یہ اصولی بحث ہے قیاسی واجتہادی نہیں کما لا یخفی علی عالم․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند