• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 59108

    عنوان: ایک غیر مقلد کا سوال۔۔۔۔۔

    سوال: ایک سوال ہے جو ایک اھل حدیث نے مجھ سے پوچھا۔ وہ کچھ اس طرح ہے کہ: دیوبندی کہتے ہیں کہ کچھ ایسے مسائل ہوتے ہیں جو قرآن و حدیث میں نہیں ہوتے تو وہ کوئی مجتہد بتائے گا اور اس کو مانا جائے گا، اب بات یہ پیداہوتی ہے کے آج کے دور میں بھی کچھ بلکہ کافی نئے نئے مسائل ہیں تو انکے بارے میں آج کے دور میں کونسا مجتہد ہے جو فتویٰ دیتا ہے جس کی فتویٰ کو مانا جاتا ہے ؟ ایک مثال یہ ہے کہ اگر موبائل بج جاتا ہے جیب میں تو نماز باطل ہوگی یا نھیں، وغیرہ؟ برائے مہربانی اسکے بارے کچھ عرض کریں۔

    جواب نمبر: 59108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 753-753/M=7/1436-U نمازک میں موبائل کی گھنٹی بجنے لگے تو اگر عمل قلیل کے ذریعہ (یعنی ایک ہاتھ سے ) فوراً بند کردینا ممکن ہو تو ایک ہاتھ سے بند کردینا چاہیے، اس سے نماز باطل نہیں ہوگی اور اگر عمل کثیر کے ذریعہ بند کرے گا مثلاً دونوں ہاتھ استعمال کرے گا تو اس سے نماز ٹوٹ جائے گی۔ جو مسائل واحکام قرآن وحدیث میں صاف مذکور نہیں ہیں، فقہاء مجتہدین نے نصوص شرعیہ کے دلائل میں غور کرکے ان کا حل نکالا ہے، اس کے لیے اجتہادی شان اور علمی بصیرت کی ضرورت ہوتی ہے، آج کے دور میں تنہا کوئی اس شان کا حامل فقیہ نہیں ہے، اس لیے اب مفتیانِ کرام ان فقہاء کے بیان کردہ اصول کی روشنی میں اور دیگر نظائر پر قیاس کرکے نئے مسائل کے حل کے لیے اجتماعی غور وخوض کرتے ہیں، یہ سوال تو آپ کو اس غیر مقلد (اہل حدیث) سے پوچھنا چاہیے کہ وہ نئے مسائل کے حل کے لیے کیا کرتے ہیں، وہ تو فقہ کا انکار کرتے ہیں، اجماع اور قیاس کو حجت نہیں مانتے ہیں اور ہرمعاملے میں حدیث پر عمل کا دعوی کرتے ہیں تو وہ نئے مسائل کے حل کے لیے کیا طریقہ اختیار کرتے ہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند