• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 58169

    عنوان: کیا فقہ حنفی مکمل طور پر ثابت ہے؟؟

    سوال: میرا آپ سے سوال ہے کہ کیا ہمارا فقہ حنفی مکمل ثابت شدہ ہے احادیث سے ؟ اگر کوئی شخص کسی مسئلہ پر امام اعظم ابو حنیفہ کے مسئلہ کے خلاف حدیث پیش کرے تو کیا کیا جائے ؟

    جواب نمبر: 58169

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 376-390/H=5/1436-U (۱) فقہ حنفی بلکہ شریعت مطہرہ اسلامیہ کے چار مآخذ اور بنیاد ہیں (الف) قرآن کریم (ب) حدیث شریف (ج) اجماع امت (د) قیاس صحیح۔ اور ان چاروں کا مآخذ اور بنیاد ہونا قرآنِ کریم حدیث شریف سے ثابت ہے، تفصیل کے لیے نور الانوار (ب) توضیح تلویح دیکھئے (ج) ابوداوٴد شریف ج۲/ ۵۰۵ میں حضرت معاذ ابن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بناکر حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بھیجنے کے واقعہ میں اہم وضاحت سے بھی یہ امور ثابت ہیں۔ (د) اردو فتاوی میں احسن الفتاوی کی پہلی جلد میں عمدہ کلام اس مبحث میں ہے۔ (۲) اگر وہ شخص منصف مزاج ہو تو اس کو سمجھائیں کہ امام الائمہ سراج الامة حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی رحمة واسعہ اکابر محدثین میں سے ہیں نیز مجتہد مطلق ہیں،پس یہ تو ہرگز نہیں ہوسکتا کہ عمداً کسی حدیث شریف کے خلاف کوئی مسئلہ ارشاد فرمایا ہو ہاں یہ البتہ ہوسکتا ہے کہ جو حدیث تم پیش کررہے ہوں اس سے قوی اور راجح حدیث شریف امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ کے پیش نظر ہو، نیز یہ امر بھی قابل لحاظ ہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے بعد والے زمانوں میں سے کسی راوی کی وجہ سے ضعف پیدا ہوا ہو تو ایسی صورت میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ پر کیا اشکال ہے؟ اگر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کے مسئلہ کے خلاف حدیث پیش کرنے والا شخص منصف مزاج نہ ہو تو اس کے منہ لگنا اور اس کی طرف التفات کرنا بے سود ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند