عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 48744
جواب نمبر: 48744
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 935-982/N=8/1435-U غیرمقلدین کے نزدیک تو آثار واقوال صحابہ حجت نہیں ہیں، پھر بھی وہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اوران کے اصحاب پر لعنت کے جواز پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اقوال سے استدلال کرتے ہیں تعجب کی بات ہے، نیز وہ ہرمسئلہ میں سامنے والے سے صحیح وصریح مرفوع حدیث کا مطالبہ کرتے ہیں اور خود دلائل پیش کرنے میں ہرطرح کی روایات ذکر کردیتے ہیں، اور اپنے اصول کو یکسر نظر انداز کرجاتے ہیں، نیز یہ حضرات دیگر روایات و آثار اور اسلاف امت کی تشریحات سے صرف نظر کرکے اپنے ذاتی فہم سے جو معنی سمجھتے ہیں وہی ان کے نزدیک حق ودرست ہوتا ہے، باقی کسی اورمعنی یا تحقیق کا ان کے نزدیک کوئی اعتبار نہیں ہوتا اگرچہ جمہور علمائے امت کے نزدیک وہی صحیح اور محقق ہو، سوال میں نقل کردہ اثر کے ساتھ یہی صورت حال پیش آئی ہے کیوں کہ یہ غیرمقلد جس معنی کے اعتبار سے حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے اصحاب پر لعنت کے جواز پر استدلال کرررہا ہے وہ یہاں مراد نہیں ہیں، اس اثر سے وہ فرضی سوالات مراد ہیں جو وقوع کے اعتبار سے محال وناممکن ہوں یا نادر وہ کمیاب ہوں، باقی جو مسائل عموما پیش آتے ہیں یا لوگوں کی فطرت اور ان کی معاشرت وغیرہ کے پیش نظر ان کے پیش آنے کا امکان غالب ہو تو قبل از وقت انھیں حل کرلینا تاکہ عین موقع پر عمل میں کوئی دقت وپریشانی نہ ہو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اس طرح کے سوالات کیے گئے ہیں اور آپ علیہ السلام نے ان کے جوابات عنایت فرمائے ہیں (تفصیل کے لیے علامہ شیخ عبدالفتاح ابوغدہ حلبی رحمہ اللہ کی کتاب منہج السلف فی السوٴال عن العلم وفي تعلم ما یقع ومالم یقع“ دیکھیں، اس میں اس مسئلہ اور اثر کے تعلق سے تفصیلی بحث کی گئی ہے)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند