• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 46727

    عنوان: تقلید شخصی یعنی ائمہ اربعہ میں صرف کسی ایک کی تقلید واجب وضروری ہے

    سوال: میں ہندوستانی ہوں اور اٹھارہ سال سے سعودی عرب میں کام کررہا ہوں، میں حنفی ہوں اور سختی سے حنفی مسلک پر عمل کرتاہوں۔سعودی عرب میں میرے بیٹے کی پیدائش ہوئی اور یہیں اس کی پرورش ہوئی ، اب وہ گیارہ سال کا ہے اور تحفیظ قرآن کریم پوراکرلیا ہے ، الحمد للہ۔ یہ معصوم بچہ رفع یدین کررہا ہے اور شافعی اور مالکی مسلک کے دوسرے اعمال بھی کررہا ہے، میں ان اس کو حنفی مسلک پر عمل کرنا سکھانا چاہتاہوں، کیا میں صحیح پر ہوں یا مجھے اس کو اپنے حال پر چھوڑ دیا ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کبھی کبھی میں میں آفس میں یا مسجد میں نماز پڑھا تاہوں توکیا میں رفع یدین کرسکتاہوں میرے پیچھے غیر حنفیوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے ؟براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 46727

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1223-1121/N=10/1434 (۱) آپ کے بیٹے کا عمل شرعی اعتبار سے صحیح نہیں ہے کیونکہ تقلید شخصی یعنی ائمہ اربعہ میں صرف کسی ایک کی تقلید واجب وضروری ہے، آدمی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ بعض مسائل میں امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید کرے اور بعض میں دوسرے کسی امام کی ، کیونکہ یہ تلفیق ہے جو باجماع امت ممنوع وناجائز ہے، لہٰذا آپ اپنے بیٹے کو اسکے حال پر نہ چھوڑکر صحیح راستہ کی رہنمائی کریں۔ (۲) احناف کے نزدیک تکبیرات انتقالیہ کے وقت رفع یدین منسوخ ہے، اور کسی حنفی کا ان مواقع پر رفع یدین کرنا خلاف سنت ومکروہ ہے کذا في رد المحتار (۲/۲۱۴ ط مکتبہ زکریا دیوبند) لہٰذا آپ تکبیرات انتقالیہ کے وقت رفع یدین کرنے سے پرہیز کریں اگرچہ آپ جہاں نماز پڑھ رہے ہوں وہاں رفع یدین کرنے والوں کی اکثریت ہو ورنہ آپ کی نماز کا ثواب گھٹ جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند