• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 42038

    عنوان: کیا تمام صحابہ مجتھد تھے؟

    سوال: میں نے آپ سے یہ سوال کیا۔"حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے دین کی ترویج و اشاعت اور اجتہاد کے لئے کن کن علوم پر دسترس حاصل کی تھی؟" اس کا آپ نے یہ جواب دیا تھا۔۔فتوی: 1793-401/B=10/1433۔"قرآن کا علم حاصل کرنے کے لیے تمام ہی علوم قرآن کا علم حاصل کرنا ضروری ہے جو 25-30 علوم ہیں جن کے بغیر قرآن سمجھنا مشکل ہے اور حدیث شریف سمجھنے کے لیے 60 علوم کا جاننا ضروری ہے، اتنے علوم پر جس کو دسترس حاصل ہو اور پھر قرآن کی تمام آیات پر اور تمام احادیث پر عبور رکھتا ہو، مخالف موافق تمام روایات اور ان کی سندوں پر نظر رکھتا ہو، حضور کے ارشادات کے موقعہ محل پر نظر رکھتا ہو، اور آیات قرآنی کے شان نزول، محکم ومنسوخ آیات پر بھی نظر رکھتا ہو وہ مجتہد ہوسکتا ہے۔۔۔"۔ اسی تناظر میں میرا سوال ہے کہ کیا کسی صحابی نے یہ سب علوم سیکھے تھے یا سب صحابی مجتہد نہ تھے؟ اگر کسی صحابی نے یہ علوم حاصل کر رکھے تھے تو انھوں نے یہ کہاں سے حاصل کئے تھے؟

    جواب نمبر: 42038

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1734-1164/H=11/1433 اجتہاد کے لیے جو علومِ لازمہ بعد کے حضرات کے لیے ضروری تھے ان کا لازم ہونا حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کے حق میں ضروری نہ تھا، وہ حضرات رضی اللہ عنہم شاہدانِ وحی مقدس تھے، منشأ باری تعالی عز اسمہ ومنشأ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو سمجھنے کی اعلیٰ بصیرت رکھتے تھے ان کے نفوسِ قدسیہ کا تزکیہ انتہائی درجہ میں ہوچکا تھا، حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی کیمیا اثر نظر مبارک کی برکت سے اعلیٰ درجہ کے علوم سے سرفراز ہوگئے تھے۔ اور اس پر صرف تاریخ ہی شاہد نہیں بلکہ قرآن کریم کی بے شمار آیاتِ مبارکہ اور ذخیرہٴ حدیث شریف میں بہت بڑا حصہ اس کی شہادت دیتا ہے، پس حضراتِ صحابہٴ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں جو حضرات درجہٴ اجتہاد پر فائز تھے ان کے متعلق یہ سوال مہمل اور بے محل ہے کہ انھوں نے یہ علوم کہاں سے حاصل کیے تھے؟ جو حضرات علوم کے دو مرکزی سمندروں میں رات دن غوطہ لگارہے ہوں، ان کے بارے میں یہ خیال کہ انھوں نے علمی پیاس کہاں بجھائی تھی؟ بے موقعہ خیال ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند