• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 40059

    عنوان: اجتھاد

    سوال: آپ نے لکھا ہے کہ "جو شخص شریعت کے احکام وہدایات سے بے خبر ہے اور دلائل پر عبور نہیں رکھتا یا بے پڑھا لکھا ہے وہ عامی کہا جاتا ہے"۔ ہر مقلد اسی لئے تقلید کرتا ہے کہ وہ عامی ہے، تو عامی کو یہ کیسے شعور آتا ہے کہ کس کی تقلید کرنی ہے؟ جبکہ وہ شریعت کے احکامات سے ہی بے خبر ہے؟کیا وہ معاشرے کی پیروی کرتا ہے یا اپنے نفس کی پیروی کرکے فیصلہ کرتا ہے کہ کس کی تقلید کرنی ہے؟یا وہ اجتہاد کرتا ہے؟آپ نے لکھا ہے کہ " جو شخص قرآن وحدیث کا اور ان کے مالہ وماعلیہ کا اور جس قدر علوم ان کے سمجھنے کے لیے درکار ہیں ان سب کا ماہر ہو اسے مجتہد کہتے ہیں۔ چوتھی صدی ہجری کے بعد سے آج تک کوئی مجتہد پیدا نہ ہوا۔" آپ سے یہ پوچھا جائے کہ نماز کی حالت میں اگر موبائل کی گھنٹی بجے تو کیا کرنا چاھئے تو کیا آپ اپنے مجتہد امام صاحب سے پوچھ کر بتائیں گے؟یا انھوں نے جو اصول بنائے ہیں ان کے مطابق فتویٰ دیں گے۔ اگر ان کے مطابق فتویٰ دیں گے تو اجتہاد تو آپ نے بھی کیا اور مجتہد تو آپ بھی ہوئے۔

    جواب نمبر: 40059

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1062-679/H=7/1433 آپ کو موبائل کی گھنٹی وغیرہ سے متعلق کسی مسئلہ کے معلوم کیے جانے کی ضرورت درپیش ہو تو سیدھے سیدھے سوال لکھ کر معلوم کرکے عمل کریں، مسائل معلوم کرنے میں کٹ حجتی اور بحث کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں، اگر تقلید سے متعلق کچھ واقعةً تحقیق ہی مقصود ہو محض نقطی بحث کا ارادہ نہ ہو تو ایسی صورت میں استفتا کے بجائے ”الکلام المفید فی اثبات التقلید“ (اردو) کا بغور مطالعہ کریں، یہ کتاب ہندوستان پاکستان وغیرہ کے کتب خانوں میں قیمتاً دستیاب ہے، پھر کسی بات میں اشکال رہے تو اس بات کو کتاب کی اصل عبارت مع صفحہ نمبر وغیرہ لکھ کر معلوم کرلینے میں مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند