عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 32238
جواب نمبر: 32238
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1041=241-6/1432 دارقطنی کی مذکورہ بات کو علماء محققین اور کبار محدثین نے تسلیم نہیں کیا، چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں: ”أدرک الإمام أبوحنیفة جماعة من الصحابة لأنہ ولد بالکوفة سنة ثمانین من الہجرة وبہا یومئذ من الصحابة عبد اللہ بن أبي أوفی فإنہ مات بعد ذلک بالاتفاق وبالبصرة یومئذ أنس بن مالک ومات سنة تسعین أو بعدہا“ حافظ ابن حجر عسقلانی اس کے بعد فرماتے ہیں: ”فہو بہذا الاعتبار من التابعین“ (سوانح حیات افضل التابعین امام اعظم ابوحنیفہ) علامہ عسقلانی نے بخاری کی شرح میں باب الصلاة فی الثیاب کے تحت بیان فرمایا ہے کہ یہی جمہور کا مسلک ہے، حافظ ذہبی فرماتے ہیں: ”إنہ رأی أنس بن مالک مرارًا“ ابن حجر مکی شرح مشکوٰة میں تحریر فرماتے ہیں: ”أدرک الإمام الأعظم ثمانیة من الصحابة“ جن آٹھ یا دس صحابہ سے امام صاحب نے ملاقات کی ہے، ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: انس بن مالک م:۹۳ھ۔ عبد اللہ ابن ابی اوفی م:۸۷ھ سہل بن سعد م:۸۸ھ ۔ ابو طفیل م:۱۱۰ھ۔ عبد اللہ بن انیس م: ۸۲ھ۔ عبد اللہ بن جزعہ الزبیدی م: ۹۹ھ۔ جابر بن عبد اللہ م: ۹۴ھ۔ عائشہ بنت عجرد واثلہ بن الاسقع م:۸۵ھ ۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ دارقطنی کی مذکور فی السوال رائے انصاف اور تحقیق پر مبنی نہیں ہے۔ طبقات ابن سعد میں ہے: ”فہو بہذا الاعتبار من طبقة التابعین ولم یثبت ذلک لأحد من أئمة الأمصار المعاصرین لہ کالأوزاعي بالشام والحمادَین بالبصرة“ (حماد بن زید، حماد بن سلمة) والثوري بالکوفة ومالک بالمدینة ومسلم بن خالد الزنجي بمکة واللیث بن سعد بمصر۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے پورا ایک رسالہ تصنیف فرمایا ہے ”تبییض الصحیفة فی مناقب ابی حنیفة“ اس میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے تابعی ہونے کے شواہد اور دلائل نقل کیے ہیں، نیز صحابہٴ کرام سے امام صاحب کی ملاقات ثابت ہے اور ان سے روایات کرنا بھی ثابت ہے، ان صحابہٴ کرام کے اسماء نقل کیے ہیں اور ان روایات کو بھی مع سند کے نقل کیا ہے، اس کتاب کا مطالعہ کرلیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند