• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 25183

    عنوان: اذان سے پہلے جو اقامت کہی جاتی ہے وہ حنفی لوگ ہر کلمہ دو دو بار ادا کرتے ہیں، اور اللہ اکبر شروع میں چار بار، جب کہ بخاری شریف اور مسلم شریف کی حدیث کے مطابق تو یہ ہے کہ شروع میں اللہ اکبر دو بار او رباقی سب کلمات ایک ایک بار ادا کئے جائیں اور قدقامت الصلوة دو بار۔ آپ برائے کرم یہ بتائیں کہ آ پ اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ کلمہ دو دو بار ادا کئے جائیں، اگر ہے تو ہم کو بھی بتادیں۔

    سوال: اذان سے پہلے جو اقامت کہی جاتی ہے وہ حنفی لوگ ہر کلمہ دو دو بار ادا کرتے ہیں، اور اللہ اکبر شروع میں چار بار، جب کہ بخاری شریف اور مسلم شریف کی حدیث کے مطابق تو یہ ہے کہ شروع میں اللہ اکبر دو بار او رباقی سب کلمات ایک ایک بار ادا کئے جائیں اور قدقامت الصلوة دو بار۔ آپ برائے کرم یہ بتائیں کہ آ پ اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ کیا آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ کلمہ دو دو بار ادا کئے جائیں، اگر ہے تو ہم کو بھی بتادیں۔

    جواب نمبر: 25183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1707=1707-1/1432

    اللہ کا شکر ہے کہ حنفی مسلک اقرب الی النصوص ہے، اور احناف تمام ہی روایات پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اقامت کے باب میں احناف کی مستدل روایت ترمذی شریف کی وہ روایت ہے جو عبد اللہ بن زید سے مروی ہے کہ ”کان أذان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شفعًا شفعًا في الأذان والإقامة“ اسی طرح ابومحذورہ کی روایت ہے کہ: ”أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم علّمہ الأذان تسع عشرة کلمة والإقامة سبع عشرة کلمة“ (ترمذی) آپ اگر حنفی نہیں ہیں تو یہ بتلائیں اقامت میں ترمذی شریف کی مذکورہ روایات پر عمل کیوں نہیں کرتے، بخاری اور مسلم شریف کی روایت کا جواب یہ ہے کہ وہ ایتار صوتی پر محمول ہے، یعنی دونوں کلمے ملاکر ایک ہی سانس میں ادا کیے جائیں، ”وأما ما رواہ البخاري أمر بلال أن یشفع الأذان ویوتر الإقامة محمول علی إیتار صوتہا بأن یحدر فیہا کما ہو المتوارث لیوافق ما رویناہ من النص الغیر المحتمل لا إیتار ألفاظہا، ویدل علیہ أن الشافعیة لا یقولون بإیتار التکبیر بل ہو مثنی في الإقامة عندہم، وقد قال الطحاوي، تواترت الآثار عن بلال أنہ کان یثنی الإقامة حتی مات“․ (البحر الرائق: ۱/۴۴۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند