• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 156638

    عنوان: غیر شادی شدہ لڑکی کو شیخ سے کس حد تک تعلق رکھنا چاہئے؟

    سوال: کسی شیخ سے بیعت ہونے کے بعد ایک غیر شادی شدہ لڑکی کو شیخ سے کس حد تک تعلق رکھنا چاہئے؟ اور شریعت میں اس کے کیا حدود (limits) ہیں؟ کیا شیخ سے ملنے جانا بغیر محرم کے جائز ہے؟ اگر شیخ آپ کو خود فون کر کے بلائے تو کیا تب بھی ایک غیر شادی شدہ لڑکی کے لیے اکیلے جانا اور اکیلے کمرہ میں شیخ سے ملاقات کرنا شریعت میں جائز ہے؟

    جواب نمبر: 156638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:299-29T/L=3/1439

     (۱) شیخ سے اگر محرمیت کا رشتہ نہیں ہے تو وہ اجنبی کے حکم میں ہے اس سے بقدرِ ضرورت شریعت کے دائرے ہی میں تعلق رکھنے کی اجازت ہے، بہتر یہ ہے کہ خط کے ذریعے اپنے شیخ سے رابطہ رکھے اور خط میں بھی بقدرِ ضرورت باتیں لکھی جائیں، یا فون پر ضروری باتیں کرلیا کرے، دور کے سفر میں بلا محرم جانا، یا شیخ سے خلوت میں ملنا جائز نہیں، اگرچہ شیخ ہی ملنے کو کہے۔ یَااَیُّہَا النَّبِيُُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَاءِ الْمُوٴمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَا بِیْبِہِنَّ (سورة الاحزاب پ: ۲۲) وعن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أنہ سمع النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: لا یخلون رجل بامرأة، ولا تسافرن امرأة الا ومعہا محرم۔ ۔ ۔ (البخاري) وعن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إیاکم والدخول علی النساء فقال رجل یا رسول اللہ أرأیت الحمو؟ فقال الحمو الموت․ مشکاة المصابیح ص: ۲۶۸، کتاب النکاح۔ اور مرقاة المفاتیح میں ہے: قال النووي رحمہ اللہ: والمراد بالحمو ہنا أقارب الزوج غیر آبائہ لأن الخوف من الأقارب أکثر والفتنة منہم أوقع لتمکنہم من الوصول إلیہا والخلوة بہا من غیر نکیر علیہم بخلاف غیرہم وعادة الناس المساہلة فیہ، مرقاة المفاتیح ج۶ص۱۹۶، مکتبہ امدادیہ ملتان۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند