عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 153187
جواب نمبر: 153187
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1186-1362/N=1/1439
(۱): ائمہ اربعہ میں جو فروعی اختلافات پائے جاتے ہیں، یہ ان حضرات ائمہ کے پیدا کردہ نہیں ہیں؛ بلکہ یہ اختلافات نصوص شرعیہ کی روشنی میں ہوئے ہیں اور صحابہ کرامکے زمانے سے چلے آرہے ہیں جیسا کہ حدیث وآثار کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے؛ البتہ چاروں ائمہ نے ان اختلافات کی صحیح اور واقعی بنیادیں منقح فرماکر ان کی روشنی میں انسانی زندگی کے تمام شعبوں اور گوشوں پر حاوی مکمل فقہ مرتب فرمائی ہے؛ تاکہ لوگوں کے لیے عمل آسان ہو۔ اس کے بعد ایک فقہ کی اتباع لازم قرار دی گئی؛ تاکہ دین کے باب میں نفس اور خواہشات کی اتباع وپیروی کا راستہ بند ہو، پس ائمہ اربعہ کے مسالک لوگوں کے لیے دین پر عمل کرنے کی صحیح ومعتبر راہیں ہیں، یہ گط اور بے بنیاد نہیں ہیں۔
(۲): ائمہ اربعہ کے متبعین آپس میں ایک دوسرے کو گمراہ نہیں کہتے ؛ البتہ دلائل کی روشنی میں اپنے مسلک کو دوسروں سے راجح قرار دیتے ہیں اور ترجیح کا اختلاف بعض بنیادی باتوں پر مبنی ہے جو ہر ایک کے نزدیک قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل ہیں۔جب کہ غیر ملقدین صرف اپنے کو حق پر سمجھتے ہیں اور دوسروں کو گمراہ قرار دیتے ہیں۔
(۳، ۴): قرآن سمجھنے کے لیے صرف عربی جاننا کافی نہیں، دین کے دیگر بہت سے علوم کا جاننا اور پڑھنا بھی ضروری ہے؛ اسی لیے اہل عرب بھی باقاعدہ بنیادی علوم پڑھ کر ہی قرآ ن وحدیث پڑھتے ہیں۔ اور قرآن سمجھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کہیں کہیں کسی آیت کا کچھ مطلب سمجھ جائیں؛ بلکہ قرآن سمجھنے کا مطلب ہے: پورے قرآن کو تمام اصول وضوابط کی روشنی میں صحیح طور پر سمجھنے کی کوشش کرنا، یہ صرف عربی زبان جاننے سے نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند