• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 146621

    عنوان: تقلید اور امام عینی

    سوال: غیر مقلدین امام عینی حنفی کے اس قول سے تقلید کا رد کرتے ہیں: عینی حنفی نے کہا: پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہرچیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔ (البنایہ شرح الہدایہ جلد ۱ ص ۱ ۷۱۳)۔ برائے مہربانی اسکا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146621

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 275-426/L=5/1438

    علامہ عینی کے اس جملہ سے تقلید کا رد مقصود نہیں بلکہ صرف شیخ علاوٴ الدین رحمہ اللہ کی ایک غلطی پر تنبیہ مقصود ہے کہ شیخ علاوٴ الدین رحمہ اللہ نے محض نقل میں دوسرے کی اتباع کرنے کی وجہ سے غلطی کردی یعنی جو روایت در اصل مُسلم عن ابی ہریرہ مروی تھی محض دوسرے کے نقل پر اعتماد کی وجہ سے مسلم عن طلحہ کردی ، علامہ عینی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:

    ووہم الشیخ علاء الدین الترکمانی فی عزوہ ہذا الحدیث لمسلم عن طلحة وإنما رواہ مسلم عن أبی ہریرة - رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ - وروی بعضہ عن جابر ولم یخرج مسلم لطلحة فی کتابہ إلا فی خمسة أحادیث لیس ہذا منہا․ شیخ علاء الدین ترکمانی کو وہم ہوا ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو صحیح مسلم کے حوالے سے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کی مروی قرار دیا حالانکہ صحیح مسلم میں یہ روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس روایت کے بعض الفاظ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں، امام مسلم نے تو اپنی ”صحیح“ میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے صرف پانچ احادیث کی تخریج کی ہیں، ان میں یہ روایت نہیں ہے۔ اس کے بعد علامہ عینی نے بھی صحیح مسلم کی وہی پانچ روایات نقل کیں اور اس کے بعد مذکورہ بالا جملہ یوں لکھا: فالمقلد ذہل والمقلد جہل وآفة کل شیء من التقلید” بات نقل کرنے والے سے بھول ہوکئی اور جس شخص سے بات نقل کی ہے اس سے بھی خطا ہوگئی ہے اور ہرشیٴ کی آفت اسی بلا تحقیق نقل کا نتیجہ ہے۔ (البنایة: ۱/ ۳۷۱)

    پتہ چلا کہ علامہ عینی کا مقصد اصطلاحی تقلید کی نفی نہیں ہے، اس کی یہ نظیر یہ بھی ہوسکتی ہے کہ علامہ عینی نے عمدة القاری شرح بخاری میں سورہٴ یوسف کی تفسیر کے تحت ایک لفظ کے بارے میں امام بخاری پر ان الفاظ سے علمی گرفت کی ہے: ”قلت کأنہ لم یفحص عن ذلک کما ینبغي وقلدہ أبا عبیدة والآفة من التقلید“ میں (علامہ عینی) کہتا ہوں کہ امام بخاری نے اس لفظ کی جس طرح تحقیق کرنی چاہیے تھی تحقیق نہیں کی بلکہ امام ابوعبیدہ کی اتباع کی ہے اور یہ آفت اسی نقل کی وجہ سے ہے۔ (عمدة القاری: ۱۸/ ۲۰۳) اگر غیرمقلدین کو ان مقامات پر ”تقلید“ کا اصطلاحی معنی کرنے پر ہی اصرار ہے تو کیا ”قلد أبا عبیدہ“ کی وجہ سے امام بخاری علیہ الرحمة کو امام ابوعبیدہ کا مقلد اور ان کی تقلید کرنے والا قرار دیں گے؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند