معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 69531
جواب نمبر: 69531
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 912-893/Sd=11/1437 صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے شوہر نے آپ سے یہ کہا تھا کہ ”اگر تم نے اپنا زیر استعمال موبائل فون استعمال کر کے، اُس پر کسی کو کال کیا، تو تم طلاق ہو، تم طلاق ہو اور تم طلاق ہو“ پھر شوہر کے اس کہنے کے بعد آپ نے اپنا زیر استعمال موبائل فون استعمال کر کے رشتہ داروں کے ساتھ رابطہ کیا، تو ایسی صورت میں شرط پائے جانے کی وجہ سے آپ پر تین طلاقیں واقع ہوگئیں اور آپ مغلظہ بائنہ ہوگئیں، رشتہ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، اب رجعت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آپ دونوں کا ساتھ رہنا ہر گز جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعی کے بغیر مذکورہ شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کی کوئی صورت نہیں ہے، شوہر کے اس کہنے سے کہ ”میں نے جو طلاق کے الفاظ استعمال کیے تھے، میں اسے واپس لیتاہوں“ اس سے تعلیق ختم نہیں ہوگی اور اس کے باوجود شرط کے پائے جانے سے طلاق واقع ہوجائے گی۔ اگر شوہر طلاق کا انکار کرے اور مذکورہ جملہ بولنے پر شرعی شہادت نہ ہو، تو ایسی صورت میں اس مسئلے کو مقامی یا قریبی شرعی پنچائت میں پیش کیا جائے۔ واضح رہے کہ اگر آپ نے اپنے کانوں سے شوہر کی زبانی مذکورہ جملہ سنا ہے، تو شوہر کے انکار کی صورت میں بھی شرعی پنچائت سے کوئی فیصلہ ہونے تک آپ کے لیے اُ س کو اپنے اوپر قدرت دینا جائز نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند