معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 177081
جواب نمبر: 17708101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 610-451/B=07/1441
اگر کوئی شخص مسئلہ سمجھنے یا سمجھانے کے لئے طلاق لکھے یا بولے یا دل دل میں طلاق دے یا طلاق کا تصور کرے تو اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی ہاں اگر بیوی کو طلاق دینے کی نیت سے لکھے یا زبان سے طلاق دینے کا تلفظ کرے تو البتہ اِس صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ فقہاء نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے بہنوئی نے میری بہن کو تین مرتبہ مختلف اوقات میں یہ الفاظ کہا: میری طرف سے تو آزاد ہے۔ کیا ان الفاظ سے طلاق ہوجائے گی یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔
2072 مناظرسالی سے بوس وکنار کرنے والے کا نکاح باقی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟
3798 مناظرطلاق بائن کی عدت كى دوران نکاح
5350 مناظرطلاق
کے بعد بچے کی پرورش ومطلقہ کا خرچہ کون دے گا
میرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین