معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 173438
جواب نمبر: 17343801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 68-44/H=01/1441
شوہر کی اجازت کے بغیر جانے کی وجہ سے بیوی نکاح سے نہیں نکلتی بلکہ نکاح علیٰ حالہباقی رہتا ہے اگرچہ بغیر کسی سخت مجبوری شوہر کی اجازت کے بغیر جانا درست نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
شوہر نے ایک سادہ کا غذ میں اپنے دسخط کے ساتھ تین طلاق تحریر کرکے بھیجا ہے، کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟
2821 مناظریہ
سوال بغیر الفاظ ادا کئے ہوئے طلاق کے بارے میں ہے۔ میں یہ سوال اپنی ایک رشتہ دار
عورت کی طرف سے بھیج رہا ہوں۔ ایک جوڑے نے چودہ سال پہلے شادی کی ، دو بچے ہیں، ان
کے تعلقات اتنے خراب چل رہے ہیں کہ انھوں نے گزشتہ پانچ سال سے جسمانی تعلقات قائم
نہیں کئے ہیں۔ دونوں طرف سے صحت سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں ہے۔استطاعت کے باوجود
شوہر بیوی اور بچوں کی ضروریات کو پوری نہیں کررہا ہے۔ وہ لوگ ایک ہی کمرے میں ایک
ساتھ رہتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے ہیں۔ (۱)یہ بات عورت کے علم میں
آئی ہے کہ [اتنے طویل عرصہ تک جماع نہ کرنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے]۔ کیا یہ درست
ہے؟(۲)کیا
وہ اپنے شوہر کے ساتھ اس وقت حلال زندگی بسر کررہی ہے؟ (۳) اگر اس سے طلاق نہیں
واقع ہوتی ہے تو کیا اس سے نکاح پر اثر پڑتا ہے، اور کیسے؟
سوال یہ ہے کہ میں دو بچوں کا باپ ہوں۔ میری بیوی سے میری آخری دور (طلاق) بچی ہے۔ میری بیوی سے کبھی کبھی میری نبھتی ہے۔ میں اس کی بہن سے نکاح کرنا چاہتاہوں جو طلاق شدہ ہے اور دو بچوں کی ماں ہے۔ کیا اس صورت میں اس سے نکاح کرنا جائز ہے جب کہ وہ طلاق شدہ ہے، دو بچوں کی ماں ہے، اس کے والد گزر چکے ہیں، اس کی ماں غریب ہے جس کا اپنا گھر نہیں ہے، کرایہ کے گھر میں رہتی ہے اور وہ سوائے میرے کسی اور سے شادی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ اور میں اپنی بیو ی سے الگ بھی نہیں ہونا چاہتا ہوں۔ مہربانی کرکے اگر کوئی صورت مناسب سی نکل سکتی ہوتو مجھے تفصیل سے بتائیں۔
1762 مناظرکیا فرماتے ہیں علمائے دین متین ایک شوہر نے اپنی بیوی سے کہا طلاق طلاق لیکن تیسری بار میں اس کا منھ اس کی جٹھانی نے پکڑ لیا۔ اس مسئلہ پر جواب لکھیں۔
1894 مناظرکچھ سال پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تھی۔ اس نے تقریبا دوسال پنے شوہر کے ساتھ گذر بسر کیا۔ اب کے اس کے دوبچے ہیں، ایک دوسال کا اور دوسرا چارسال کا۔ اس عرصے میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی، بہت ساری پیچید گیوں اور الجھنوں کی وجہ سے۔وہ گھر میں کسی کو بتائے بغیر ادھر ادھرگھومتا رہتا تھا۔ کبھی وہ واپس آجاتا اورکبھی کچھ دونوں کے بعد واپس آتا۔ وہ گذشتہ تقریبا ساڑے تین سال غائب ہے۔ گھر میں کسی کو پتہ نہیں ہے، نہ بیوی کو اور نہ ہی دیگر افرادخانہ ا و رنہ ہی شتہ داروں کو۔ ہم نے اس کے گھروالوں سے پوچھا مگر وہ کچھ اتاپتہ نہیں بتا سکے۔ میری بہن کی عمراب ۳۰/۳۳/ سال ہے ۔ میرے والد کی آمدنی بہت کم ہے، نیز دیگر بہنوں کی ابھی شادی کرانی ہے۔ گذشتہ ساڑھے تین سالوں سے میرے والد اس بہن کے تمام اخراجات برداشت کررہے ہیں، بے روزگاری کی وجہ سے انہیں کافی پریشانی ہورہی ہے۔ ہم نے گھر میں مشورہ کیا اور یہ طے پایا کہ اس کی دوسری شادی کرادی جائے۔ گھر کے فیصلہ کے بعد وہ بھی متفق ہے۔ اس سلسلے میں سوالات یہ ہیں۔(۱) کیا میری بہن کا نکاح ان حالات ممکن ہے؟اگر نہیں تو کیوں؟ (۲) والدصاحب بڑی فیملی کا خرچ زیادہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں، ایسے میں ان کو اپنی بیٹی اور دونواسیوں کی پرروش کتنے دنوں تک کی کرنی ہوگی؟ اگر بچوں کو آج صحیح کفالت نہیں ملتی تو تعلیم کے اعتبارسے بچوں کا جو مستقبل خراب ہوگا، اس کا گناہ کس کے سرہوگا؟
2431 مناظربچوں کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے، اگر میاں اور بیوی میں اختلاف ہوجائے یا علیحدگی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ اگر ماں بچوں کو لے کر بھاگ جائے اور ان کے باپ سے ملنے نہ دے تو وہ گناہ گار ہوگی یا نہیں؟ اگر خلع یا طلاق ہو جائے تو بچے کس کے پاس ہوں گے؟ اگر بیوی طلاق یا خلع کے بعد دوسری شادی کرلے تو بچے ان کے باپ کو مل جائیں گے؟ بچے دونوں مرد بچے ہیں اور ان کی عمر اس وقت تقریباً دس اور آٹھ سال کی ہے۔ رہبری فرمائیں؟
23855 مناظر