معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 171812
جواب نمبر: 17181201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1107-888/B=11/1440
غصہ والی بات پر آدمی کو غصہ آتا ہے اور آنا بھی چاہئے لیکن کمالِ انسانیت یہ ہے کہ غصہ کو آدمی پی جائے، آپے سے باہر نہ ہو۔ اپنی زبان سے اَول فول گالی گلوچ نہ بکے نہ ہی اپنے ہاتھ سے کسی کو مارنا پیٹنا شروع کردے بلکہ انتہائی صبر و تحمل سے کام لے۔ اگر صبر و تحمل سے کام نہیں لیا اور غصہ میں بیوی کو طلاق دیدی تو یہ طلاق واقع ہو جائے گی، اور پھر غصہ اترنے کے بعد اسے پشیمانی ہوگی۔ طلاق دینے کا طریقہ شریعت نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ آدمی بیوی کی پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق دیوے اور تین طلاق دینے سے بیوی اپنے شوہر کے لئے سخت حرام ہو جاتی ہے، ایک طلاق میں رجعت کا حق حاصل ہوتا ہے بیک وقت تین طلاق دینا سنت کے خلاف ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری
لڑکی کی شادی میری بہن کے لڑکے کے ساتھ چار سال پہلے ہوئی تھی۔ شادی سے پہلے وہ
لوگ پانچ لاکھ روپیہ بطور جہیز کے مانگ رہے تھے اور بات دو لاکھ میں طے ہوگئی تھی۔
میری لڑکی تین ماہ کے بعد حاملہ ہوگئی۔ وہ ڈلیوری سے پہلے میرے گھر میں چھ ماہ اور
چھ مہینہ ڈلیوری کے بعدرہی، کیوں کہ اس کے ساس و سسر اس کی دیکھ بھال نہیں کررہے
تھے۔ اس نے ایک لڑکے کو جنم دیا۔ میرا داماد ایک موٹر سائیکل کی مانگ کررہا تھا
اور میں نے اس کی یہ خواہش پوری کردی۔ بعد میں ان کی مانگ دن بدن بڑھتی گئی۔ اس کے
ساس سسراپنے مکان میں میری لڑکی کو اس کے شوہر کے ساتھ ٹھہرنے کی اجازت نہیں دے
رہے تھے۔ اور میرا داماد بھی نہ تو اپنی بیوی میں اور نہ ہی نوزائیدہ بچہ میں کوئی
دلچسپی لے رہا تھا۔ بچہ کے تمام اخراجات (بشمولطبی اخراجات کے) مجھ کو برداشت کرنے
پڑے جو کہ تقریباً ...
ایک عورت یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ ۲۰/ تاریخ کو جون کے دن پیسوں کو لے کر میرے آپنے شوہرسے جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے پاس کچھ پیسے رکھوائے تھے اور ان میں سے انہوں نے ۲۰۰۰/ روپئے ایک بار بستروں کے لئے اور ۵۰۰/ روپئے ایک بار لڑکیوں کے لیے مجھ سے لئے اور بھول گئے۔ میں نے کہا یاد کرو تو وہ بولے کہ تم اپنے بھائیوں کو دے آئی ہو۔ میں نے کہا کہ بھائیوں کو ہمیں دینے ہیں۔ اس پرانہوں نے کہا کہ چل بچوں کے سامنے میں تجھے تین دفعہ طلاق دیتا ہو ں ۔ انہوں نے تین دفعہ طلاق دیدی۔ میرے بیٹے اور بھانجے کے سامنے ۔ بھانجے کی عمر ۱۵/سال اور بیٹے کی عمر ۱۸/ سال ہے۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ میرا ایک بیٹا ۱۸/ سا ل کا ہے، ایک بیٹی ۱۷/ سال دوسری ۱۴/ تیسری بیٹی ۱۱/ کی سال ہے۔
1713 مناظربیوی
شوہر کو بچہ کہے، شوہر بیوی کو نانی کہے
میں
طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا
تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی
جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ
میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or
ADHDبیماری
کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات
پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے
قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس
کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس
کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس
کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی
محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی
کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ
کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا
ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے
شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔ والسلام
میں نے اپنی بیوی کو بغیر کسی وجہ کے تین بار غصہ میں طلاق دی ہے جس پر میں اور میری بیوی دونوں پشیمان ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گذارنے کو تیار ہیں تو کیا اس کے لیے حلالہ ضروری ہے؟ جب کہ کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔ کیا طلاق کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے جس طرح نکاح کے لیے گواہ کا ہونا ضروری ہے؟
3303 مناظرکیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان دین مسئلہ ذیل کے بارے میں حفصہ خاتون کی شادی محمد عارف سے آج سے تین سال قبل ہوئی تھی۔ اس دوران ایک بچہ بھی ہوا۔ اسی دوران میاں و بیوی میں ایک دن تکرار ہوئی جس کے بعد حفصہ خاتون کا کہنا ہے کہ محمد عارف نے تین مرتبہ ?میں طلاق دے رہا ہوں? کہا۔ اور محمد عارف کا کہنا ہے میں نے دھمکی دی تھی کی ?میں طلاق دے دوں گا۔ یہ معاملہ میاں او ربیوی کے درمیان ہی ہوا اور کوئی گواہ موجود نہیں ہے۔ لہذا اس مسئلہ کا حل کیا ہوگا۔
6529 مناظرمیری بیوی میری ساس کے گھر میں رہتی تھی۔ میں نے اس سے کہا کہ میں اس سے خوش نہیں ہوں۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اگر میں خوش نہیں ہوں تو اس کو طلاق دے دوں۔ بعد میں میں نے سوچا کہ میں طلاق کے کاغذات بناؤں گا اور اس پر دستخط کروں گا اور اس سے پوچھوں گا کہکیا وہ واقعی طلاق چاہتی ہے، چوں کہ میں اس بات سے واقف تھا کہ وہ طلاق نہیں چاہتی ہے۔ میں اس بات سے بے خبر تھا کہ اگر لکھ کر کے بھی طلاق دی جائے تب بھی واقع ہوجاتی ہے۔ جب میں نے طلاق کے کاغذات پر دستخط کردئے تب مجھے یہ بات معلوم ہوئی۔ میں نے کاغذات پر دستخط کرتے وقت طلاق کی نیت بالکل نہیں کی تھی۔ میں نے سوچا کہ کاغذات پر دستخط کرنے کے بعد طلاق کے واقع ہونے کے لیے مجھے اپنی بیوی کے سامنے لفظ? طلاق? کہنا پڑے گا۔ اب میں بالکل پریشان ہوں کیوں کہ میں اس کو کبھی طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ یہ سب طلاق کے واقع ہونے کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ میری مدد کریں اور مجھے بتائیں کہ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟
3378 مناظر