عنوان: دل میں یہ خیال آ جائے کہ میں نے طلاق دی ہے تو اس كا كیا حكم ہے؟
سوال: میرا آپ سے سوال ہے کہ ایک بندہ وسوسہ اور وہم کے عارضہ میں مبتلا ہے ۔اور اس وجہ سے اس کی کیفیت تعزیت کے قابل ہے ،جسے ہر وقت یہ وسوسہ رہتا ہے کہ یہ بات کہنے سے طلاق ہو جائے گی۔نیت ،ارادہ نہ بھی ہو تو بھی شیطان یہ خیال دل میں ڈال دیتا ہے کہ ایسا کہا ہے تم نے ،ایسے میں اگر وہ شخص کبھی خود کلامی میں یا پھراس کے دل میں ہی یہ خیال آ جائے کہ میں نے دی ہے طلاق، یا یہ کہ نہیں صرف خیال آیا تھادی نہیں تھی، تو کیا اس سے ہو جائے گی طلاق؟کہیں یہاں پے طلاق کے جھوٹے اقرار والا اصول تو نافذ نہ ہوگا۔رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 16886701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 550-469/D=06/1440
وسوسہ میں مبتلا شخص کو اس طرح کے توہمات پیش آتے ہیں آپ ان کی طرف دھیان نہ دیں اس طرح کے وساوس اور خیالات کے آنے سے طلاق نہیں پڑتی اس طرح سے طلاق کا اقرار نہیں ہوتا نہ جھوٹا نہ سچا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند